تبلیغی جماعت: سپریم کورٹ نے مرکز سے پوچھا کہ تبلیغی جماعت کے غیر ملکی وابستگان کا ویزا منسوخ ہونے کے باوجود وہ ملک میں کیوں ہیں؟ انھیں ان کے وطن کیوں نہیں واپس کیا گیا؟

نئی دہلی، جون 29: سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے غیر ملکی تبلیغیوں کو ان کا ویزہ منسوخ نہ ہونے کی صورت میں ان کے ممالک واپس نہ بھیجنے پر جواب طلب کیا ہے۔

عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو اس معاملے میں جواب دینے کے لیے دو دن کا وقت دیا ہے۔ سماعت کی اگلی تاریخ 2 جولائی کو مقرر کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ حکم 33 ممالک کے 34 غیر ملکی تبلیغیوں کی طرف سے دائر درخواست پر مرکزی حکومت کو جاری کیا، جنھیں ملک کے مختلف حصوں سے ویزا قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی بنا پر گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ وہ سیاحتی ویزا پر مشنری سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

وکیل فضیل ایوبی کے مطابق درخواست دائر کرنے والوں میں تھائی لینڈ کی ایک 8 ماہ کی حاملہ خاتون بھی شامل ہے۔

سینئر وکیل چندر ادے سنگھ نے، جو عدالت میں غیر ملکی تبلیغی کارکنوں کی نمائندگی کرتے ہیں، جسسٹس اے ایم کھانویلکر، دنیش مہیشوری اور سنجیو کھنہ پر مشتمل تین ججوں کے بنچ کو بتایا کہ مرکز کو عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق ہر درخواست دہندہ کی درخواست کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔ لیکن سالیسیٹر جنرل کے دفتر نے جواب دیا کہ ایسی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

عدالت عظمیٰ نے اب اس معاملے میں جواب دینے کے لیے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کو دو دن کا وقت دیا ہے۔ عدالت یہ جاننا چاہتی ہے کہ آیا ہر معاملے میں ویزوں کی منسوخی کے بارے میں فیصلہ الگ سے لیا گیا تھا یا یہ تمام غیرملکی تبلیغیوں کے ویزا منسوخ کرنے کا ایک عام حکم تھا۔

عدالت نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا کہ غیر ملکی تبلیغی باشندے ویزا منسوخ ہونے کے باوجود ہندوستان میں کیوں ہیں؟

وکیل سنگھ نے پیش کیا کہ ویزا حاملین کی بات سنے بغیر ویزا کی بڑے پیمانے پر منسوخی کرنا قدرتی انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ ویزا منسوخ کرنے کے اچانک فیصلے کے نتیجے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئیں۔ ان کے پاسپورٹ بھی حکام نے ضبط کر لیے تھے جس کی وجہ سے غیر ملکی واپس اپنے ممالک نہیں جا سکے تھے۔

معلوم ہو کہ کل 2500 سے زیادہ غیر ملکی تبلیغی اس وقت ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں سے 960 دہلی ہی میں مقیم ہیں۔

جمعیت علماے ہند کے ذریعے دہلی میں پھنسے ہوئے غیر ملکی تبلیغی ممبران کو رہائش اور کھانا وغیرہ مہیا کیا جارہا ہے۔