بہار میں مظاہرے کرنے یا سڑکیں بند کرنے والوں کو سرکاری ملازمت نہیں ملے گی، پولیس نے نئے حکم نامے میں کہا

نئی دہلی، فروری 4: دی انڈین ایکسپریس نے بدھ کے روز ریاستی پولیس کے ایک آرڈر کے حوالے سے بتایا ہے کہ جو لوگ پرتشدد مظاہروں، چکاکا جاموں یا کسی دوسرے مجرمانہ فعل میں ملوث ہوں گے، وہ بہار میں سرکاری ملازمت یا معاہدوں کے اہل نہیں ہوں گے۔ ایسے افراد کو اپنا پاسپورٹ، مالی گرانٹ اور یہاں تک کہ بینک قرض حاصل کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔

یہ حکم پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایس کے سنگھل نے یکم فروری کو جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے ’’ا گر کسی کو امن و امان کی صورت حال خراب کرتے، احتجاج، سڑک کی ناکہ بندی وغیرہ یا اور کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث پایا گیا، جس کے خلاف پولیس نے چارج شیٹ داخل کی ہو، تو واضح طور پر یہ اس کے کیریکٹر سرٹیفیکٹ میں درج کیا جائے گا۔‘‘

حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ ان سب کا باقاعدگی سے پولیس تصدیقاتی رپورٹ میں بھی ذکر کیا جائے گا اور ’’ایسے لوگوں کو سنگین نتائج کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘

نیا ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے ڈی جی پی سنگھل نے 29 جنوری کو ایڈیشنل چیف سکریٹری محکمہ داخلہ، عامر سبحانی کے جاری کردہ ایک سرکلر کا حوالہ دیا۔ اس میں ڈی جی پی اور تمام سرکاری محکموں کے سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی متوقع ٹھیکیدار کو اس کی مجرمانہ روداد کی تصدیق کے بعد ہی کیریکٹر سرٹیفکیٹ جاری کریں۔

تاہم محکمہ داخلہ کے سرکلر میں مظاہروں اور مظاہروں کے دوران ’’مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے‘‘ کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا تھا، جیسا کہ بہار پولیس کے تازہ ترین حکم میں کہا گیا ہے۔

نئی ہدایت کے تحت نو ایسی خدمات کی نشان دہی کی گئی ہے جن کے لیے پولیس کی توثیقی رپورٹ درکار ہوگی۔ ان میں آتشیں اسلحے کے لیے لائسنس، پاسپورٹ، کیریکٹر سرٹیفکیٹ، حکومت میں ٹھیکیداری، سرکاری محکموں، بورڈ اور کمیشن میں کام کے معاہدے، پٹرول پمپ اور گیس ایجنسی کے لیے لائسنس اور سرکاری امداد یا گرانٹ اور بینک قرض شامل ہیں۔

اس معاملے پر حزب اختلاف راشٹریہ جنتا دل کے رہنما تیجسوی یادو نے اس ہدایت پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلی نتیش کمار پر ایک آمر کی طرح کام کرنے کا الزام عائد کیا۔

یادو نے کہا ’’ہٹلر اور مسولینی کو چیلنج دیتے ہوئے نتیش کمار کہتے ہیں کہ اگر کوئی دھرنا احتجاج کرکے حکومت کے خلاف اپنا جمہوری حق استعمال کرتا ہے تو اسے سرکاری ملازمت نہیں ملے گی۔ جس کا مطلب ہے کہ نہ ہی نوکری دی جائے گی اور نہ ہی احتجاج کی اجازت دی جائے گی۔ 40 سیٹوں والا یہ لاپرواہ وزیر اعلی کس طرح خوفزدہ ہے!‘‘

سینئر کانگریس لیڈر پریم چندر مشرا نے کہا کہ بہار پولیس کی نئی ہدایت حقیقت میں ریاست کے عام شہریوں کے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے پوچھا ’’حکومت لوگوں کو ڈرانے اور مظاہروں اور دھرنے دینے سے روکنے کے لیے ایسی ہدایات کیسے جاری کرسکتی ہے؟‘‘

دریں اثنا بہار کے ایڈیشنل ڈی جی پی (لا اینڈ آرڈر) جتیندر کمار نے دعوی کیا کہ نئے حکم کی غلط تشریح کی جارہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’اس آرڈر میں احتجاج کرنے کے کسی کے جمہوری حق پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی ہے۔ لیکن اگر اس طرح کے مظاہروں کے دوران کوئی بھی کسی بھی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث ہے تو اس کی عکاسی اس کے کیریکٹر سرٹیفیکٹ میں ہوگی۔‘‘