بچوں کو مصروف کیسے رکھیں؟

سیدہ دردانہ عتیقہ، بیدر

موجودہ حالات میں دن بھر گھر بیٹھے بچوں کو صحیح طور پر مصروف کیسے رکھیں؟ اس ضمن میں کچھ تجاویز پیش ہیں اس امید کے ساتھ کہ ان شاء اللہ اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
1- اپنے گھر میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کریں اور نمازِ فجر کے بعد اذکار اور درسِ قرآن کا اہتمام کریں۔ ان سورتوں کا انتخاب کریں جو بچوں کو ازبر ہیں یا وہ چھوٹی چھوٹی آیات جو خود احتسابی پر ذہن کو مرکوز کریں۔ یوں بچوں کی دلچسپی بڑھے گی اور قرآن کی اہمیت دل میں بیٹھ جائے گی۔ پھر رفتہ رفتہ موضوع بدلتے جائیں۔
2- ناشتہ تیار کرنے کے وقت میں تلاوتِ قرآن کا اہتمام یا تو گھر کا کوئی فرد کرے یا ریکارڈنگ پر سنا جائے۔
3- ناشتے کے کچھ وقفے بعد درسِ حدیث ہو جس میں موجودہ حالات کی پیشن گوئی اور مسلمانوں کی ذمہ داریوں کا تذکرہ ہو۔ شروعات اسی سے کریں اس طرح دلچسپی میں اضافہ ہوگا۔

اپنے گھر میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کریں اور نمازِ فجر کے بعد اذکار اور درسِ قرآن کا اہتمام کریں۔

4- کچھ دیر سب کو ان کے حال پر چھوڑ دیں۔ ان کی مصروفیات پر روکیں ٹوکیں نہیں بلکہ ان کی مصروفیات میں آپ بھی دلچسپی دکھائیں یوں وہ آپ سے کچھ بھی مخفی نہیں رکھیں گے۔ اس لمبے دورانیے میں آپ کو روز کچھ نہ کچھ دلچسپ مصروفیات نکالنی ہوں گی جس سے بچے فون کی طرف کم ہی مائل ہوں۔ جیسے پینٹنگ، پیپر کرافٹ، خطاطی، خوش خطی، سٹوری رائیٹنگ، تقریر یا کچھ اور ذہنی تربیتی کھیل وغیرہ۔ کورونا وائرس سے متعلق شعور بیداری کا کام بھی کریں اور ساتھ ہی ضرورت مند لوگوں کی پریشانی کا احساس بھی دلائیں۔ آپ کے بچے چھوٹے ہرگز نہیں جو یہ ساری باتیں نہ سمجھ سکیں۔ سوشل میڈیا نے بچوں کو کافی سمجھدار بنا دیا ہے۔ اب یہ آپ کو طے کرنا ہے کہ وہ اپنی سمجھداری کس رخ پر
موڑتے ہیں۔
5 – چونکہ دن لمبے ہیں اور حالات نا سازگار ہیں لہٰذا ظہر اور لنچ کے فوراً بعد بچوں کو سلا دیں۔ (یہ وقت آپ اپنے گھریلو امور سرانجام دینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں لیکن خود کو تھکائیں نہیں، آرام آپ کا بھی حق ہے۔)
6 – نمازِ عصر کے بعد تجوید سکھانا لازم سمجھیں۔
7 – مغرب کی نماز کے ساتھ ہی بچوں کو اسکول کی کتابیں دے کر بٹھا دیں لیکن ان کو پڑھنے پر زور نہ دیں۔ یاد رہے بچوں کی دینی تربیت پر ذیادہ توجہ ہو۔ جو ہم اسکول کے دنوں میں نہیں کر پاتے.
8 – عشا کے بعد ڈنر اور پھر کسی دینی نکتے پر ہلکی سی گفتگو کی جائے یا بچوں کو انبیاء کے واقعات سنائے جائیں۔ بہر حال یہ آپ کو لازماً کرنا ہے کہ بچے اور بڑے سب مل کر اپنے گھر کو دینی نظام میں ڈھال لیں۔
چونکہ بچے دن بھر گھر میں ہوں گے لہٰذا ان کے سامنے اپنی دکھوں بھری داستانیں لے کر نہ بیٹھ جائیں جو کہ عموماً ہماری عادت ہوتی ہے بلکہ اس کے برعکس ہر کسی کا تذکرہ اچھے الفاظ میں کریں تاکہ بچہ ہر کسی کی عزت کرنا سیکھے۔
کورونا وائرس سے احتیاطی تدابیر اپنی جگہ لیکن اپنے ایمان کو بھی مضبوط کرنے کی جی توڑ کوشش کریں.