بنگلور تشدد: این آئی اے نے ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی کے دفاتر سمیت 43 مقامات پر چھاپہ مارا

بنگلور، 19 نومبر: قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) نے بدھ کے روز 43 سے زائد مقامات پر سرچ آپریشن کیا، جس میں بنگلور کے فسادات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے چار دفاتر بھی شامل ہیں۔

این آئی اے نے بتایا کہ اس کے عہدیداروں نے چھاپوں کے دوران ایس ڈی پی آئی اور پی ایف آئی سے متعلق متنازعہ مواد کے علاوہ تلوار، چاقو اور لوہے کی سلاخوں جیسے اسلحے بھی ضبط کیے ہیں۔

این آئی اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق بنگلور شہر کے دو علاقوں میں گیارہ اگست کو ہونے والے فسادات کے سلسلے میں شہر میں 43 مقامات پر چھاپے مارے گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فسادات کے سلسلے میں اب تک 293 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ڈی جے ہیلی پولیس اسٹیشن کے علاقے میں ہونے والے فسادات کے سلسلے میں 124 گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں، جب کہ باقی 169 گرفتاریاں کے جی ہیلی تھانہ علاقہ میں ہونے والے فسادات سے متعلق ہیں۔

این آئی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فسادات کے نتیجے میں قریبی علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور وہ واقعات بڑے پیمانے پر مہلک ہتھیاروں سے لیس ہنگاموں سے متعلق ہیں جن سے پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور ڈی جے ہیلی اور کے جی ہیلی پولیس اسٹیشنوں کی عمارتوں سمیت سرکاری و نجی املاک اور سرکاری و نجی گاڑیوں کو تباہ کیا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ 11 اگست کو کانگریس کے ایم ایل اے آر اکھنڈ سری نواس مورتی کے بھتیجے نوین کمار کی ایک جعلی فیس بک پوسٹ پر مشتعل ہجوم نے پرتشدد مظاہرے کیے تھے۔

پرتشدد ہجوم کے ذریعہ شروع کیے گئے فسادات میں پولیس فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور 60 پولیس اہلکار زخمی ہوئے اور دو تھانوں اور کانگریس کے ایم ایل اے کے گھر کو نذر آتش کیا گیا۔

فسادات کی تحقیقات کا ذمہ سنبھالنے کے بعد این آئی اے نے ایس ڈی پی آئی کے رہنما مزمل پاشا کا نام ’’ہجوم کو بھڑکانے‘‘ والے کے طور پر لیا تھا۔

دریں اثنا بنگلور پولیس نے، جو این آئی اے کے متوازی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے، کانگریس لیڈر اور بنگلور کے سابق میئر آر سمپتت راج کو گرفتار کیا ہے، جو اسپتال سے فارغ ہونے کے بعد کئی ہفتوں تک مفرور تھے۔

پولیس نے 16 نومبر کو ریاض الدین نامی راج کے ایک ساتھی کو بھی ان کو فرار ہونے میں مدد کرنے کے لیے گرفتار کیا تھا، جب کہ اس سلسلے میں کانگریس کے ایک اور کارپوریٹر کی تلاش جاری ہے۔

بنگلور پولیس نے صرف اس معاملے میں 60 سے زیادہ ایف آئی آر درج کی تھیں اور اس کے بعد اکتوبر میں 850 صفحات پر مشتمل ابتدائی چارج شیٹ داخل کی تھی۔