بریلی: ایک خاتون کا 39 افراد پر عصمت دری کا الزام!

بریلی: اترپردیش کے بریلی ضلع میں ایک خاتون نے 39 افراد کے خلاف عصمت دری کا مقدمہ درج کرایا ہے۔ ان میں سے چار ملزمان کے خلاف نامزد رپورٹ لکھائی گئی ہے جبکہ 35 افراد نامعلوم ہیں۔ خاتون کے اس اقدام کے بعد پورا گاؤں اس کے خلاف متحد ہوگیا ہے۔

دیہاتیوں نے خاتون کے خلاف ہفتہ کے روز پولیس سپرنٹنڈنٹ آفس (ایس پی) کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے سرکل آفیسر اشوک کمار سے بھی ملاقات کی، جنھوں نے دیہاتیوں کو منصفانہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔

گاؤں والوں کا الزام ہے کہ خاتون نے عصمت دری کے جھوٹے الزامات عائد کیے ہیں۔ ان 39 لوگوں سے خاتون کے شوہر نے ڈھائی لاکھ روپے قرض لیا تھا، جسے ادا کرنے کو کہا گیا تھا۔ اس سے قبل متاثرہ خاتون نے بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شیلیش پانڈے کو ایک خط لکھ کر یہ دعوی کیا تھا کہ عصمت دری کا مقدمہ درج کرنے کے بعد گاؤں کے لوگ اس پر گاؤں چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

گاؤں کے پردھان اجے کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’خاتون کا شوہر شرابی ہے اور اس نے متعدد لوگوں سے قرض لیا ہے۔ اس نے اپنی جائیداد بیچ کر قرض واپس کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن جب اس نے اپنی جائیداد بیچی اور اس سے رقم کا مطالبہ کیا گیا تو اس نے اپنی اہلیہ کی مدد سے جھوٹی شکایت درج کرا دی۔ ہم سب اپنے بیان درج کرانے کے لیے تیار ہیں۔ پولیس کو انصاف کرنا پڑے گا۔‘‘

ایس ایس پی شیلیش پانڈے نے کہا، ’’اس معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ ہم انہیں یقین دلاتے ہیں کہ تحقیقات حقائق اور شواہد کی بنیاد پر کی جائے گی اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بے گناہ جیل نہ جائے۔‘‘

خاتون نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ان نوجوانوں نے عصمت دری کے دوران ایک ویڈیو بنائی تھی، جس سے وہ گزشتہ ایک سال سے 35 دیگر افراد کے ساتھ سونے پر مجبور ہوگئی۔ خاتون نے اس الزام میں یہ بھی کہا کہ ایک ملزم امت نے اس کے گھر میں رکھے ہوئے 50 ہزار روپے بھی چوری کرلیے۔

شکایت کی بنیاد پر پولیس نے بعد میں امت، شمبھو، چمن، پشپندر اور 35 دیگر نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔ آئی پی سی کی دفعہ 376 (اجتماعی عصمت دری) 392 (ڈکیتی)، 323، 506 اور انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 66 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ متاثرہ خاتون کو طبی معائنے کے لئے بھیجا گیا تھا، تاہم ابھی تک کوئی ملزم کی گرفتار نہیں ہوئی ہے۔ پولیس کو تاحال تفتیشی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

(ایجنسیاں)