بابری مسجد انہدام کے ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے فاسٹ ٹریک عدالت قائم کی جائے: جماعت اسلامی ہند

دعوت نیوز ڈیسک

نئی دہلی: بابری مسجد انہدام کے ملزموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان ملزموں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے فاسٹ ٹریک عدالت قائم کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار آج جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 9نومبر کو بابری مسجد تنازع کے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ 1949میں بابری مسجد میں مورتیوں کا خفیہ طور پر نصب کیا جانا مسجد کی بے حرمتی تھی، نیز 1992میں مسجد کا شہید کیا جانا ایک غیر قانونی فعل تھا۔اس لیےاس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف فاسٹ ٹریک عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور انھیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھلے شواہد کے باوجود ملزمان کے خلاف سست ٹرائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت انہیں مجر م ٹھہرانے میں سنجیدہ نہیں ہے، اگر یہ مقدمہ موجودہ رفتار سے جاری رہا تو بیشتر ملزم بغیر سزا پائے چلے جائیں گے، جو انصاف کا خون ہوگا۔

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند بشمول مسلم برادری اور دنیا کے تمام انصاف پسند عوام بابری مسجد ملکیت معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے سخت اضطراب کا شکار ہیں۔ ملک کے بہترین قانون دانوں نے فیصلے پر انتہائی منفی تبصرے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کا احساس یہ ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا۔ جماعت اسلامی ہند مسلم پرسنل لا بورڈ کے ذریعے ریویو پیٹیشن دائر کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتی ہے۔ بورڈ نے سپریم کورٹ کے ذریعہ دی گئی پانچ ایکڑ اراضی کو مسترد کر دیاہے۔ جماعت بورڈ کے اس فیصلے کی بھی حمایت کرتی ہے، کیوں کہ مسلمانوں نے اراضی کے لیے چارہ جوئی نہیں کی تھی، بلکہ انصاف کے لیے جد و جہد کی تھی اور دستور ہند کے ذریعے اپنے جائز حقوق کا مطالبہ کیاتھا۔

جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی قومی سکریٹری محترمہ عطیہ صدیقہ اور کو۔سکریٹری محترمہ رحمت النساء نے حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹرکی وحشیانہ عصمت دری کے بعد قتل اور خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے موضوع پر میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حیدرآباد میں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ وحشیانہ سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔ جماعت کا مطالبہ ہے کہ قصور واروں کو جلد از جلد سزا دی جائے۔ خواتین کے خلاف عصمت دری اور جرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور خواتین خود کو اب بھی محفوظ محسوس نہیں کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ این سی آر بی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہر گھنٹے تقریبا چار خواتین کی عصمت دری ہوتی ہے اور ہر تین منٹ میں دو خواتین کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے۔ جماعت اسلامی ہند چاہتی ہے کہ عصمت دری اور خواتین پر حملے کے مرتکب مجرموں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور قانون کے تحت سخت سے سخت سزا دی جائے۔ عصمت دری کے معاملے میں سزا کی شرح انتہائی کم ہے، اس وجہ سے عصمت دری کے واقعات پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائے گی اور اپنے نعرے ’’بیٹی بچاؤ ‘‘پر قائم رہے گی۔