ایمس کی نرسیں تنخواہ اور بھرتی کے عمل کے خلاف ہڑتال پر، مرکزی حکومت نے کارروائی کا انتباہ دیا

نئی دہلی، دسمبر 15: نئی دہلی میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کی نرسیں تنخواہ اور صنف پر مبنی ریزرویشن کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال پر چلی گئی ہیں۔

مرکزی وزارت صحت نے پیر کے روز ایمس کے چیف کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ خدمات میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے، کیوں کہ انسٹی ٹیوٹ کی نرسیں غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر ہیں۔

پیر کی سہ پہر تقریباً 5 ہزار نرسوں نے اپنی ہڑتال شروع کی۔ ان کے مطالبات میں چھٹے سنٹرل پے (Pay) کمیشن پر مبنی ابتدائی تنخواہ کی تعین میں عدم مساوات، نرسنگ افسران کی بھرتی کے عمل میں صنف پر مبنی ریزرویشن کو ہٹانے اور معاہدہ پر ہونے والی تقرریوں سے متعلق مختلف امور کو حل کرنا شامل ہے۔

دریں اثنا وزارت صحت نے انھیں خبردار کیا ہے کہ ’’ضابطۂ اخلاق‘‘ کی عدم تعمیل کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور ہندوستانی تعزیراتی ضابطہ کے تحت جرم سمجھا جائے گا۔ وزارت نے 2002 کے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ملازم، عملہ یا فیکلٹی ممبر کسی بھی وجہ سے کام بند نہیں کرسکتا۔

ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے نرسوں سے اپیل کی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کریں۔ انھوں نے کہا ’’میں آپ سب سے اپیل کرتا ہوں کہ واپس آجائیں اور کام کریں اور اس وبائی بیماری سے نپٹنے میں ہماری مدد کریں۔‘‘

ایمس نرسز یونین کے صدر ہریش کاجلا نے کہا کہ وہ مرکز سے ان کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں لیکن حکومت نے ان کے مطالبات کو مسترد کردیا ہے۔

کاجلا نے دعویٰ کیا کہ ’’ہمارے مطالبات پر مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے گذشتہ سال ہونے والی میٹنگ میں اتفاق کیا تھا۔‘‘

تاہم رندیپ گلیریا نے کہا کہ ایمس انتظامیہ اور حکومت نرسز یونینوں کے تقریباً تمام 23 مطالبات کو پورا کر چکی ہے۔

دریں اثنا وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق 22،065 نئے معاملات کے ساتھ ملک میں کورونا وائرس متاثرین کی مجموعی تعداد 99،06،165 ہوگئی ہے۔ وہیں 354 مزید اموات کے ساتھ ہلاکتوں کی تعداد 1،43،709 تک جاپہنچی۔ ملک میں اس وقت 3،39،820 فعال معاملات ہیں۔