اتر پردیش:ہڑ دنگیوں نےبیٹے کے ساتھ بائک پر جا رہی ما ں بیٹی پر جبراً ڈالا رنگ ،مذہبی نعرے بھی لگائے

سوشل میڈیا پر غیر مسلم صارفین نے ہولی کے نام پر خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی مذمت کی اورہڑ دنگیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی،24مارچ:۔

ملک میں ہندو اکثریت کے تہوار پہلے پیار اور محبت کی مثال ہوا کرتے تھے لیکن اب تمام تہوار بغیر مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ آرائی کئے ،ہڑ دنگ مچائے اور مسجدوں اور مسلمانوں کے محلوں میں ہنگامے کئے مکمل نہیں ہوتا ۔چاہے وہ رام نومی کا جلوس ہو یا پھر ہولی ہر تہوار میں سنجیدگی یکسر ختم ہو گئی ہے۔نشانہ صرف یہ ہوتا ہے کہ کسی مسلمان کو پریشان کیا جائے اور جے شری رام کا نعرہ لگا کر یہ کارنامہ انجام دیا جاتا ہے۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے بجنور ضلع کے دھام پور کا ہے۔ہولی کا موقع ہے ،اس دوران بیٹے کے ساتھ بائک پر جا رہی ما بیٹی پر ہولی کھیلتے ہڑ دنگیوں میں انہیں روکا اور جبراً ان کے اوپر نہ صرف رنگ ڈالا بلکہ ان کے ساتھ بد تمیزی کی اور انہیں پانی سے نہلا دیا۔یہ واقع بجنور کے دھام پور واقع کھاری کنواں کا بتایا جا رہا ہے۔

اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک بائک پر بیٹے کے ساتھ ماں اور بیٹی سوار ہیں۔جو کسی ہندو اکثریتی محلے سے گزر رہے ہیں۔وہاں ہولی کھیل رہے کچھ ہڑ دنگ مچا رہے اور ہنگامہ کر رہے لڑکوں نےروکا اور ان کے اوپر پانی اور رنگوں کی بوچھار کر دی۔جب انہوں نے اعتراض کیا تو جبراً ایک نوجوان نے بائک چلا رہے لڑکے کے منہ پر رنگ پوت دیا اور پھر جب خاتون نے منع کیا تو بزرگ خاتون کے ساتھ بد تمیزی کی اور ان کے چہرے کو بھی رنگوں سے رنگ دیا۔اس دوران وہ فریاد کر تے رہے  لیکن ہڑدنگ بازی کرنے والوں کو رحم نہیں آیا ۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کے بعد لوگوں کو رد عمل سامنے آ رہا ہے۔متعدد صارفین نے اس واقعہ کی تنقید کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ اسے تہوار منانے کے نام پر بد تمیزی قرار دیا ہے۔ متعددغیر مسلم  صارفین نے بھی ہولی کھیلنے والے نوجوان لڑکوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔پونیت کمار سنگھ نامی صارف نے لکھا کہ بجنور میں ایک مسلم خاندان کو زبردستی ان کی گاڑی کو روکا گیا اوررنگ دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ہر ہر مہادیو کے نعرے لگائے گئے۔ گاڑی پر ایک مرد اور دو خواتین تھیں۔کم از کم شرپسندوں کو خواتین کی عزت کرنی چاہیے تھی۔ظاہر ہے مہادیو اس حرکت سے بالکل خوش نہیں ہوں گے۔

شیو راج نامی ایک صارف نے لکھا کہ گاڑی میں ایک مرد اور دو خواتین تھیں کم از کم شرپسندوں کو خواتین کی عزت تو کرنی چاہیے تھی!یہ کب سدھریں گے؟؟؟اس کے علاوہ کچھ ہندوؤں نے اپنے اس عمل کو جائز ٹھہرانے کی بھی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ جب معلوم ہے کہ ہولی ہے رنگ پڑے گا تو باہر ہی کیوں نکلے۔جبکہ کچھ لوگوں نے لکھا کہ اگر غلطی سے اور مجبوری میں کوئی آ ہی گیا ہے تو کم از کم اس کے ساتھ بد تمیزی تو نہیں کرنی چاہئے ۔