اتراکھنڈ: کاشی پور سے قومی اتحاد کی ایک شاندار مثال

پورے ملک سے فرقہ وارانہ کشیدگی کی خبروں کے درمیان ایک اچھی خبر

(دعوت نیوز ڈیسک)

دو ہندو بہنوں کا مسلمانوں کو عیدگاہ کے لیے چار بیگھہ زمین کا تحفہ
ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اپنے شباب پر ہے لیکن اس دوران ہندو۔مسلم بھائی چارے کی مثالیں بھی سامنے آ رہی ہیں چنانچہ عید سے قبل 62 سالہ انیتا اور ان کی بہن 57 سالہ سروج نے مسلمانوں کو انوکھی عیدی دے کر ان کے دل جیت لیے۔ دراصل ان بہنوں نے عید گاہ کے لیے کروڑوں روپے مالیت کی زمین مسلمانوں کو عید گاہ کے لیے ہدیہ کر دی۔ یہ واقعہ اتراکھنڈ کے ضلع ادھم سنگھ نگر کے ایک چھوٹے سے قصبے کاشی پور کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انیتا اور ان کی بہن سروج نے اپنے آنجہانی والد کی آخری خواہش کو پورا کیا ہے جو تقریباً بیس سال قبل فوت ہو گئے تھے۔ ان بہنوں نے عید سے کچھ دن قبل عید گاہ کے لیے چار بیگھہ زمین دے کر اپنے والد کی آخری خواہش پوری کی۔ ملک بھر میں ان کے اس اقدام کی کافی ستائش ہو رہی ہے۔
واضح ہو کہ ان دونوں ہندو بہنوں کے 80 سالہ والد لالہ برج نندن رستوگی جو 2003 میں فوت ہو گئے تھے ایک کسان تھے اور کاشی پور میں کچھ ایکڑ زمین کے مالک تھے۔ تقریباً چار بیگھہ ایکڑ زمین نمبر 827 (1) اور (2) عید گاہ کی حدود سے متصل ہے جس کا ایک حصہ ان کی موت کے بعد انیتا اور سروج کے پاس چلا گیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق کچھ سال بعد گھر میں کچھ رشتہ داروں کے ساتھ بات چیت کے دوران بہنوں کو معلوم ہوا کہ لالہ جی اپنے مسلم بھائیوں کو عیدگاہ کے لیے زمین کا ایک ٹکڑا دینا چاہتے تھے مگر وہ اپنے بچوں کے سامنے اس خواہش کا اظہار کرنے سے ہچکچاتے تھے لیکن ان دونوں بہنوں نے اپنے والد کی خواہش کو پورا کرنے کا تہیہ کر لیا اور اپنے بھائی راکیش کی مدد سے زمین کی منتقلی کے لیے رسمی کارروائیاں مکمل کیں۔ سماجی کارکن پشپ اگروال، راکیش رستوگی اور عیدگاہ کمیٹی کے صدر حسین خان کی موجودگی میں لیکھ پال کو بلایا گیا اور زمین کی پیمائش کرائی گئی جس کے بعد عید گاہ سے ملحقہ زمین کا قبضہ کمیٹی کو دے دیا گیا۔ کاشی پور کے رہنے والے راکیش رستوگی نے کہا کہ ’’میرے والد فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں پختہ یقین رکھتے تھے‘‘۔
ایک رپورٹ کے مطابق عید گاہ کمیٹی کے صدر حسین خان نے کہا کہ ’’کاشی پور قومی اتحاد کی ایک مثال ہے۔ یہاں ہر تہوار کو ایک ساتھ منانے کی روایت ہے۔ ہماری بہنوں سروج رستوگی اور انیتا رستوگی نے عید گاہ کی توسیع کے لیے چار بیگھہ زمین دی ہے جو کہ عید گاہ کی حدود سے مغرب کی طرف جانے والی سڑک تک ہے۔ میں پوری کمیونٹی کی طرف سے ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں بھی تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کی خوشی اور غم میں ساتھ رہیں گے‘‘۔
واضح ہو کہ آنجہانی لالہ برج نندن پرساد رستوگی یہ زمین عید گاہ کے لیے عطیہ کرنے کے لیے تیار تھے لیکن یہ زمین ان کی دو بیٹیوں سروج رستوگی اور انیتا رستوگی کے نام تھی جس کی وجہ سے وہ شادی شدہ بیٹیوں سے عید گاہ کے لیے زمین دینے کے لیے کہہ نہیں پائے لیکن انہوں نے سابق رکن پارلیمنٹ ستیندر چندر گوڈیا سے اپنے ارادے کا ذکر کیا تھا۔ برج نندن پرساد رستوگی کا عید گاہ کمیٹی کے عہدیداروں سے قریبی تعلق تھا۔ وہ ہر سال عید گاہ کے لیے چندہ دیا کرتے تھے۔
معروف صحافی اور یوٹیوبر اجیت انجم نے بھی ان دو بہنوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے یوٹیوب چینل پر ان دونوں بہنوں کی خوب ستائش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں بہنوں کے ایثار کی کہانی ضرور عام ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ’’جب ہندو راشٹر بنانے کا حلف لیا جا رہا ہو، جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارکن کہیں کا بھی ماحول بگاڑ رہے ہوں، دونوں فریقوں کو آپس میں ٹکراؤ کے لیے اکسایا جا رہا ہو اور عوام کے ذہنوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر بھرا جا رہا ہو تب ان دونوں بہنوں کی مسلمانوں سے محبت کی یہ کہانی آپ کو ضرور سننی چاہیے شاید کہ آپ کے دل و دماغ پر اثر کر جائے‘‘۔
واقعہ یہ ہے کہ دونوں ہندو بہنوں نے پورے ملک کے سامنے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک ایسی مثال پیش کی ہے جو ملک کی زہر آلود فضاؤں میں محبت والفت کا امرت رس گھولنے والی ہے اور ان نفرت بھرے سیاسی لیڈروں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے جو دھرم کی آگ سلگا کر اس پر اپنے مفاد کی روٹیاں سینکتے ہیں۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  15 تا 21 مئی  2022