اگر دہلی وقف بورڈ درخواست دائر کرتا ہے تو نظام الدین مرکز کو دوبارہ کھولنے پر غور کریں گے، مرکزی حکومت نے ہائی کورٹ میں کہا

نئی دہلی، مارچ 15: مرکزی حکومت نے پیر کو دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ اگر دہلی وقف بورڈ نے پولیس کے سامنے درخواست دائر کی تو وہ نظام الدین مرکز کی مسجد کو دوبارہ کھولنے پر غور کرے گی تاکہ مسلمانوں کو رمضان میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جا سکے۔

نظام الدین مرکز کو 31 مارچ 2020 سے بند کر دیا گیا ہے جب تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع کو ملک بھر میں ہزاروں کورونا وائرس انفیکشن کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

مذہبی کانفرنس 9 مارچ اور 10 مارچ 2020 کو دہلی کے گنجان آباد نظام الدین علاقے میں ہوئی تھی۔ اسی سال 25 مارچ کو ہندوستان میں ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔

دہلی وقف بورڈ نے پچھلے سال فروری میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں احاطے کو کھولنے کی اجازت مانگی گئی تھی۔ 4 مارچ کو پچھلی سماعت میں مرکز نے عدالت سے کہا تھا کہ وہ لوگوں کو پہلی منزل پر نماز پڑھنے کی اجازت دے سکتا ہے لیکن پورے احاطے کو دوبارہ نہیں کھولا جا سکتا۔ عدالت نے اس کے بعد حکومتی وکیل سے اس معاملے پر واضح ہدایات دینے کو کہا تھا۔

پیر کے روز وکیل رجت نائر نے، مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا موقف وہی اب بھی ہے جو 4 مارچ کو پورے احاطے کو دوبارہ کھولنے کے بارے میں تھا۔

اس کے بعد وکیل نے تبلیغی جماعت کے اجتماع کا حوالہ دیا اور الزام لگایا کہ غیر ملکی حاضرین نے ویزا کے اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

تاہم عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ متعلقہ نہیں ہے کیوں کہ وقف بورڈ مسجد کو دوبارہ کھولنے کی اجازت مانگ رہا ہے۔

جسٹس منوج کمار اوہری نے کہا کہ آپ نے جو کچھ دکھایا ہے وہ غیر ملکی شہریوں کے حوالے سے ہے ’’یہ وہ غیر ملکی نہیں ہیں جو یہاں نماز پڑھنا چاہتے ہیں۔‘‘

نائر نے کہا کہ مرکز کی انتظامی کمیٹی کے کچھ ارکان کو ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف ایک مقدمہ زیر التوا ہے۔

اس پر انتظامی کمیٹی کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ربیکا جان نے کہا کہ پولیس نے آج تک ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل نہیں کی اور ان کے خلاف ایک بھی ثابت شدہ کیس نہیں ہے۔

انھوں نے پوچھا ’’وہ کس حکم کے تحت [مسجد کی] چابیاں لے گئے؟ کوئی ضبطی میمو بھی نہیں ہے۔ ہمیں محض احاطے سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ انتظامی کمیٹی کورونا وائرس کے بحران سے نمٹنے کے لیے جاری کردہ تمام رہنما اصولوں پر عمل کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہر مذہبی ادارہ کھول دیا گیا ہے۔ مرکز مسجد پر امتیازی پابندی نہیں ہونی چاہیے۔ کوئی غیر ملکی نہیں آئے گا۔ ہم یہ وعدہ دے سکتے ہیں کہ صرف ہندوستانی شہری ہی آئیں گے۔

دہلی وقف بورڈ کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ سنجوئے گھوس نے کہا کہ حکام نے پوری مسجد کا معائنہ کیا اور ویڈیو حاصل کی ہے۔

’’وہ کہتے ہیں کہ یہ بند ہے کیوں کہ یہ ایک کیس پراپرٹی ہے۔ اس منطق سے شوٹنگ کے واقعے کی وجہ سے پورے روہنی کورٹ کو بند کر دینا چاہیے۔ یہ حیران کن ہے کہ حکومت اس طرح کی درخواست کی مخالفت کر رہی ہے۔‘‘

نائر نے پھر ہائی کورٹ کو بتایا کہ درخواست گزاروں کو اپریل میں کیس کی سماعت کرنے والی پہلے کی بنچ نے حل فراہم کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ باقی تین منزلوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے پولیس کے سامنے درخواست دائر کر سکتے ہیں۔

عدالت نے درخواست گزاروں کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت کی۔ نائر نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ درخواست پر قانون کے مطابق جلد غور کیا جائے گا۔

ہائی کورٹ نے درخواست گزاروں کی اس درخواست پر بھی اتفاق کیا کہ اگر پولیس مسجد کو دوبارہ کھولنے کی اجازت نہیں دیتی ہے تو اس معاملے کی سماعت بدھ کو کی جائے۔