حجاب پر پابندی: ’’ہمیں آج جو ملا ہے وہ سراسر ناانصافی ہے‘‘، کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے پر درخواست گزار طالبات نے کہا

نئی دہلی، مارچ 15: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق حجاب پہننے کے حق کے لیے درخواست دائر کرنے والی لڑکیوں نے کہا کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے ریاست کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھنے کے فیصلے سے وہ انتہائی مایوس ہیں۔

ان میں سے ایک طالبہ نے پریس کانفرنس میں کہا ’’یہ سراسر ناانصافی ہے جو ہمیں آج ملی ہے۔ ہمیں اپنے عدالتی نظام اور معاشرے سے بہت امیدیں تھیں…لیکن ہمیں لگتا ہے کہ ہمارے اپنے ملک نے ہمیں دھوکہ دیا ہے۔‘‘

درخواست گزار طالبہ نے کہا کہ مسلم خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو مقامی سطح پر حل کیا جانا چاہیے تھا، لیکن اب اس نے ’’سیاسی اور فرقہ وارانہ رنگ‘‘ اختیار کر لیا ہے۔

طالبہ نے کہا کہ حجاب ’’ہمارے مذہب کا ایک اہم حصہ‘‘ ہے اور یہ کہ قرآن کہتا ہے کہ مسلمان عورت کو اپنے بالوں اور سینے کو پردے سے ڈھانپنا چاہیے۔

درخواست گزاروں میں سے ایک عالیہ نے کہا کہ اگر قرآن میں اس کا ذکر نہ ہوتا تو ہم حجاب نہ پہنتے۔ ’’اگر قرآن میں اس کا ذکر نہ ہوتا تو ہم جدوجہد نہ کرتے۔‘‘

ایک اور طالبہ نے تبصرہ کیا کہ اگر بی آر امبیڈکر آج زندہ ہوتے تو وہ ’’رو رہے ہوتے۔‘‘

پی ٹی آئی کے مطابق ایک درخواست گزار طالبہ نے کہا ’’ہم حجاب کے بغیر کالج نہیں جائیں گے بلکہ ہم اس کے لیے لڑیں گے۔ ہم تمام قانونی طریقے آزمائیں گے۔ ہم انصاف اور اپنے حقوق کے لیے لڑیں گے۔‘‘