ٹائمز گروپ کی ملکیت والی یونیورسٹی نے طلبا اور ان کے والدین سے ’’ملک مخالف‘‘ سرگرمیوں کے خلاف فارم پر دستخط کرنے کے لیے کہا

نئی دہلی، مارچ 15: اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا میں ٹائمز گروپ کی ملکیت والی بینیٹ یونیورسٹی نے اپنے طلبا اور ان کے والدین سے کہا ہے کہ وہ ایک معاہدے پر دستخط کریں، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ کیمپس کے اندر یا باہر کسی بھی قسم کی ’’ملک مخالف‘‘ یا ’’سماج مخالف سرگرمی‘‘ میں نہ حصہ لیں گے، نہ اس کی حمایت کریں گے نہ اسے فروغ دیں۔

انڈرٹیکنگ میں بیان کردہ ’’ملک دشمن‘‘ سرگرمیوں میں سے ایک ’’غیر قانونی اجتماع یا احتجاج میں شرکت‘‘ بھی شامل ہے۔

14 مارچ کی شام کو ایک ای میل کے ذریعے طلبا کو بھیجے گئے انڈرٹیکنگ میں یونیورسٹی نے کہا کہ یہ اقدام اتر پردیش حکومت سے موصول ہونے والی ہدایت کے مطابق ہے۔

ای میل میں کہا گیا ہے ’’ریاستی حکومت سے موصول ہونے والی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو اپنے اور اپنے والدین کے ذریعہ دستخط شدہ منسلک فارم میں ایک اضافی انڈرٹیکنگ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

بینیٹ یونیورسٹی کی بنیاد اگست 2016 میں رکھی گئی تھی اور اس یونیورسٹی کا ہدف، جس میں 2,500 طلبا ہیں، ’’آئیوی لیگ کے معیارات کے مقابلے میں ایک سنٹر آف ایکسیلنس‘‘ بننا ہے۔

کرنل گلجیت سنگھ چڈھا (ریٹائرڈ) نے، جو یونیورسٹی کے رجسٹرار ہیں، دی اسکرول کو بتایا کہ ’’یہ ایک ہدایت ہے جسے ریاستی حکومت نے منظور کیا ہے۔ یہ یوپی ریاستی حکومت کی طرف سے ایک امبریلا ایکٹ ہے جس کے تحت… یہ ریاستی حکومت کی طرف سے ایک ضروری قدم ہے۔‘‘

جون 2019 میں اتر پردیش کی کابینہ نے ایک آرڈیننس پاس کیا تھا جس کے تحت نئی اور موجودہ نجی یونیورسٹیوں کے لیے یہ لازمی قرار دیا گیا تھا کہ وہ ’’کسی بھی ملک مخالف سرگرمی‘‘ میں ملوث نہیں ہوں گی۔

جب اس بات کی نشان دہی کی گئی کہ 2019 کے آرڈیننس میں یونیورسٹیوں سے صرف ریاستی حکومتوں سے عہد کرنے کو کہا گیا ہے نہ کہ والدین اور طلبا سے، تو چڈھا نے کہا ’’یونیورسٹی [آرڈیننس] کو اس وقت تک کیسے نافذ کرے گی جب تک کہ وہ ڈیوٹی کے پابند نہیں ہوں گے۔ یوپی حکومت کی طرف سے ایک ہدایت ہے جو طلبا اور جو بھی داخلے کے لیے آرہے ہیں ان تک پہنچتی ہے، انھیں اس کی پابندی کرنی ہوگی۔‘‘

انڈرٹیکنگ میں [[ملک مخالف سرگرمی‘‘ کو پانچ بلٹ پوائنٹس میں بیان کیا:

1) کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ بننا، کسی بھی بنیاد پر، جو ریاست یا دوسرے لوگوں کے خلاف تشدد کا باعث بن سکتا ہے یا اسے بھڑکا سکتا ہے۔

2) کوئی بھی غیر قانونی خیالات یا اقدامات جو ہندوستان کے کسی بھی علاقائی حصے کے خاتمے یا علاحدگی کا باعث بنتے ہیں یا کوئی ایسا عمل جو قومی مفاد کے خلاف ہو۔

3) کوئی بھی ایسی سرگرمی جس کا مقصد ہندوستان کی خودمختاری یا سالمیت اور اتحاد میں خلل ڈالنا ہو۔

4) کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی جس کا مقصد اندرونی خلفشار پیدا کرنا یا عوامی خدمات میں خلل ڈالنا ہو یا جس سے علاقائی گروہوں یا ذاتوں یا برادریوں کے درمیان امن، سلامتی، امن عامہ، حفاظت، ہم آہنگی میں خلل کا خطرہ ہو۔

5) کسی بھی غیر قانونی اجتماع یا احتجاج میں شرکت۔

انڈرٹیکنگ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی ایسی ’’ملک دشمن سرگرمی‘‘ میں ملوث یا اس کی حمایت کرتا پایا جاتا ہے تو اسے ’’بڑی خلاف ورزی‘‘ سمجھا جانا چاہیے۔ اس نے یہ انتباہ بھی کیا کہ اس کے بہت سے مضر اثرات ہوسکتے ہیں، بشمول کالج سے فوری طور پر اخراج کے۔

بینیٹ یونیورسٹی نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کو اس طرح کی سرگرمی کی اطلاع دینے کا ’’مکمل حق‘‘ ہے۔

اس میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ ’’اگر کوئی دوسرا طالب علم یا پروفیسر ملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہوا ہے تو فوری طور پر یونیورسٹی کے علم میں لائیں۔‘‘