مغربی بنگال اسمبلی انتخابات ختم ہونے سے پہلے ممتا بنرجی بھی ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگائیں گی: امت شاہ

مغربی بنگال، فروری 11: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ریاست میں اسمبلی انتخابات ختم ہونے سے پہلے ’’جے شری رام‘‘ کا نعرہ لگائیں گی۔ معلوم ہو کہ مرکزی حکومت کی طرف سے نیتا جی سبھاش چندر بوس کی یوم پیدائش منانے کے لیے منعقدہ ایک پروگرام میں لوگوں کے ذریعے ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگانے کے بعد ممتا بنرجی نے وہاں کچھ بولنے سے انکار کردیا تھا۔

شاہ نے کوچ بہار شہر میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا ’’ماحول ایسا ہے کہ جے شری رام کا نعرہ لگانا بنگال میں جرم بن گیا ہے۔ ممتا دیدی! یہ نعرہ بنگال میں نہیں تو کیا پاکستان میں بلند ہوگا؟ اسمبلی انتخابات کے اختتام تک وہ خود ہی یہ نعرہ لگانا شروع کردیں گی۔‘‘

امت شاہ نے اس طرف نشان دہی کرتے ہوئے کہ ممتا بنرجی ہمیشہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ تنازعات میں مشغول رہتی ہیں، پوچھا کہ ’’کیا اس سے مغربی بنگال کا کوئی فائدہ ہوگا؟ لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت تشکیل دی جائے، تاکہ وہ مرکز میں مودی جی کے ساتھ ڈبل انجن کی طرح کام کرسکے۔‘‘

وزیر داخلہ نے کوچ بہار میں بی جے پی کی ’’پریورتن ریلی‘‘ کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی وزیر اعلیٰ، وزیر یا ایم ایل اے کی تبدیلی کا سوال نہیں ہے بلکہ مغربی بنگال میں دراندازی کو ختم کرنے اور ریاست کی حالت بدلنے کا سوال ہے۔

انھوں نے کہا ’’اگر آپ بنگال میں بی جے پی کو اقتدار میں لاتے ہیں، تو غیر قانونی تارکین وطن تو دور، سرحد پار سے کسی پرندے کو بھی ریاست میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘

انھوں نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات میں مودی سرکار کے ’’ترقیاتی ماڈل‘‘ اور ممتا بنرجی کے ’’تباہی کے ماڈل‘‘ کے مابین مقابلہ ہوگا۔

وزیر داخلہ نے ایک اور موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت ’’عوامی فلاح و بہبود‘‘ کے لیے کام کرتی ہے، جب کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلی کو صرف ’’بھتیجوں کی فلاح و بہبود‘‘ کی فکر ہے۔

معلوم ہو کہ بھگوا پارٹی مسلسل ممتا بنرجی پر اقربا پروری کا الزام عائد کرتی رہی ہے کہ وہ اپنے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کی تشہیر کررہی ہیں۔ شاہ نے کہا ’’ممتا کی توجہ صرف اپنے بھتیجے کو اگلا وزیر اعلی بنانے پر ہے۔ اگر (مغربی بنگال کے بی جے پی صدر) دلیپ گھوش نہ ہوتے تو وہ اپنے بھتیجے کا نام اگلے وزیر اعلی کے طور پر اعلان کرتیں۔ لیکن اب وہ خوفزدہ ہیں۔‘‘