مغربی بنگال: ہگلی میں رام نومی کے جلوس کے دوران جھڑپ

نئی دہلی، اپریل 3: بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اہتمام رام نومی کے جلوس کے دوران اتوار کی شام مغربی بنگال کے ہگلی ضلع میں دو گروپوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔

یہ جھڑپیں پڑوسی ضلع ہاوڑہ میں تشدد پھوٹ پڑنے کے چند دن بعد ہوئی ہیں۔

ہگلی میں حکام نے تشدد کے بعد ممنوعہ احکامات نافذ کر دیے ہیں اور انٹرنیٹ خدمات کو معطل کر دیا ہے، جس میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

شہر کے رشرا علاقے میں شام 6 بجے کے قریب جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے بتایا کہ علاقے میں رام نومی کے دو جلوس نکالے گئے تھے اور ان میں سے ایک کو جی ٹی روڈ پر ویلنگٹن جوٹ مل موڑ کے قریب نشانہ بنایا گیا۔

جھڑپ کے وقت بی جے پی کے قومی نائب صدر دلیپ گھوش جلوس کی قیادت کر رہے تھے۔

ایک نامعلوم اہلکار نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’یہ روایتی راستے سے گزر رہا تھا جب ایک گروپ نے اس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ ہم نے صورت حال سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔‘‘

گھوش نے دعویٰ کیا کہ پتھر پھینکنے والوں کا پیچھا کرنے سے پہلے پولس تھوڑی دیر تک خاموش تماشائی بنی رہی۔ انھوں نے مزید کہا کہ تشدد میں بیمن گھوش زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات جو کہ چار یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کرتے ہیں رشرا کے وارڈ 1-5 اور سیرام پور کے وارڈ 24 میں نافذ کیے گئے ہیں۔ رشرا اور سیرام پور کے کچھ حصوں میں پیر کی رات 10 بجے تک انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔

دریں اثنا ترنمول کانگریس کے ترجمان جوئے پرکاش مجمدار نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی مغربی بنگال میں فسادات اور سیاسی فائدے کے لیے عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہے۔

انھوں نے سوال کیا ’’وہ رمضان کے مقدس مہینے میں رام نومی کے جلوس نکالنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟ رام نومی ریلی دو دن بعد کیوں نکالی گئی؟‘‘

مجمدار نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست میں ایسی صورت حال پیدا کر رہی ہے تاکہ وہ صدر راج کا مطالبہ کر سکے۔

دریں اثنا مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے جھڑپوں کے ذمہ داروں کو سخت انتباہ جاری کیا۔

بوس نے کہا ’’شرپسندوں، غنڈوں اور ٹھگوں کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیا جائے گا۔ موبوکریسی جمہوریت کو پٹڑی سے نہیں اتار سکتی۔ ہم پرعزم ہیں، ریاست اس آتش زنی اور لوٹ مار کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’قانون توڑنے والوں اور ان کے حامیوں کو جلد ہی احساس ہو جائے گا کہ وہ آگ سے کھیل رہے ہیں۔ فورسز کی کمک پہلے ہی موقع پر پہنچ چکی ہے۔‘‘

اس سے قبل ہاوڑہ ضلع میں 30 مارچ اور 31 مارچ کو تشدد کی اطلاع ملی تھی۔ 30 مارچ کو رام نومی کے جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مشتعل افراد نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کی۔

گذشتہ ہفتے بہار، مہاراشٹر، گجرات، تلنگانہ اور اتر پردیش سمیت کئی دیگر ریاستوں سے بھی فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع ملی ہے۔