دہلی کی ایک عدالت نے انڈین مجاہدین سے رابطوں کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار تین افراد کو بری کیا

نئی دہلی، اپریل 3: دہلی کی ایک عدالت نے ان تین افراد کو بری کر دیا ہے جن کے خلاف قومی تحقیقاتی ایجنسی نے مبینہ طور پر دہشت گرد گروپ انڈین مجاہدین کے اہم کارندے ہونے کا مقدمہ درج کیا تھا۔

جن تین افراد کو ڈسچارج کیا گیا ہے ان میں منظر امام، عارض خان اور عبدالواحد سدیباپا شامل ہیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

سدیباپا دبئی میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتے تھے اور 2016 سے جیل میں ہیں، جب کہ امام اسٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا کے سابق رکن تھے جو 2013 سے جیل میں ہیں۔ وہیں عارض خان کو 2008 کے بٹلہ ہاؤس قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج شیلندر ملک نے تاہم 11 دیگر افراد کے خلاف فرد جرم عائد کی جن میں دانش انصاری، محمد آفتاب عالم، عمران خان، سید مقبول، عبید الرحمان، احمد صدیقی، اسد اللہ اختر، عزیر احمد، تحسین اختر، حیدر علی اور ضیاء الرحمان شامل ہیں۔

قومی تحقیقاتی ایجنسی نے ستمبر 2012 میں دہشت گرد تنظیم کے مشتبہ ارکان اور ماڈیولز کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان ہندوستان بھر میں اہم مقامات پر بم دھماکے کرنے کی سازش کر رہے تھے۔

ایجنسی کے مطابق ملزمان کو پاکستان میں مقیم کارندوں کی حمایت حاصل تھی اور ان کا مقصد حکومت ہند کے خلاف جنگ چھیڑنا تھا۔

دی ہندو کی خبر کے مطابق نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ امام کئی لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر انڈین مجاہدین میں شامل ہونے کے لیے بھارت کے خلاف جنگ کرنے کے لیے ترغیب دے رہا تھا۔ تاہم عدالت نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت یا گواہ کا بیان نہیں ہے جس سے یہ ظاہر ہو کہ امام انڈین مجاہدین کی مدد کر رہا تھا۔

ایجنسی نے الزام لگایا تھا کہ سدیباپا نے پاکستان میں انڈین مجاہدین کے کارندوں سے حاصل ہونے والے فنڈز کو حوالا کے لین دین کے ذریعے ہندوستان میں دہشت گرد تنظیم کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا۔ جج نے تاہم نوٹ کیا کہ ایجنسی کی جانب سے پیش کیے گئے گواہ خود ہی حوالا کے کاروبار میں ملوث تھے۔

اگر ان کے (گواہوں) کے بیانات کو سامنے رکھا جائے تو ان بیانات سے عدالتی ادراک میں زیادہ سے زیادہ جو بات سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ ملزم ایک گواہ کے ساتھ ڈرائیور کے طور پر کام کر رہا تھا جس کا دبئی میں حوالا کا کاروبار تھا۔