’’ہیمنت سورین حکومت گرانے کے لیے مجھے ایک کروڑ روپیے اور وزارت کے عہدے کی پیش کش کی گئی تھی‘‘، کانگریس ایم ایل اے کا دعویٰ
نئی دہلی، جولائی 26: جھارکھنڈ میں اتحادی حکومت کے خلاف سازش کرنے کے الزام میں تین افراد کی گرفتاری کے ایک دن بعد کانگریس کے ایک ایم ایل اے نے اتوار کو دعوی کیا ہے کہ جے ایم ایم-کانگریس-آر جے ڈی اتحاد کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے لیے چند نامعلوم افراد نے کئی بار اس سے رابطہ کیا اور ایک کروڑ روپیے اور ایک وزارت کے عہدے کی پیش کش کی۔
کولبیرا کے ایم ایل اے نمن بکسل کونگاری نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ان سے تین آدمیوں نے قریب 6 مرتبہ رابطہ کیا۔
ایم ایل نے کہا ’’تین افراد نے پارٹی کارکنوں کے ذریعہ مجھ سے رابطہ کیا تھا اور کہا تھا کہ انھوں نے کچھ کمپنیوں کے لیے کام کیا ہے۔ میرے انھیں مجھ سے دور جانے کے لیے کہنے کے باوجود، وہ واپس آنے کا راستہ تلاش کرتے تھے…. ایک بار انھوں نے مجھے 1 کروڑ سے زیادہ نقد کی پیش کش کی۔ میں نے فوری طور پر سی ایل پی [کانگریس قانون ساز پارٹی] کے رہنما عالمگیر عالم اور کانگریس جھارکھنڈ کے انچارج آر پی این سنگھ کو اطلاع دی۔ میں نے اس کے بارے میں وزیر اعلی ہیمنت سورین جی کو بھی آگاہ کیا۔‘‘
اس معاملے میں رابطہ کیے جانے پر آر پی این سنگھ نے کہا ’’میں ان معاملات میں پریس کے ساتھ بات نہیں کرسکتا۔‘‘ وزیر اعلی ہیمنت سورین نے بھی اب تک اس معاملے پر خاموشی برقرار رکھی ہے۔
کونگاری نے مزید دعوی کیا ’’انھوں نے مجھ سے یہ کہتے ہوئے رجوع کیا تھا کہ رقم کے علاوہ مجھے وزارتی عہدہ اور اقلیت اور قبائلی امور سے متعلق ہمارے تمام ایجنڈوں کی حمایت حاصل ہوگی۔ انھوں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ وہ یہ کام بی جے پی کے لیے کررہے ہیں۔ تاہم بی جے پی کارکنوں میں سے کسی نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا۔‘‘
ایم ایل اے نے کہا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کرسکتے ہیں کہ گرفتار ہونے والے تینوں افراد وہی ہیں جنھوں نے ان سے رابطہ کیا تھا، کیوں کہ انھیں ان کے چہرے یاد نہیں رہے۔
کانگریس کے برمو کے ایم ایل اے کمار جے منگل کی طرف سے درج شکایت پر پولیس نے رانچی کے کوتوالی پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرنے کے دو دن بعد ہفتہ کے روز ابھیشیک دوبے، امت سنگھ اور نوارن پرساد مہتو کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ مقدمہ آئی پی سی کے سیکشن 419 (مجرمانہ سازش)، 420 (دھوکہ دہی)، 124 اے (ملک سے بغاوت)، 120 بی (مجرمانہ سازش) اور انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ملزم نوارن پرساد مہتو کے فیس بک پیج میں بی جے پی کے دھنباد کے رکن پارلیمنٹ پشوپتی ناتھ اور کچھ مقامی رہنماؤں کے ساتھ ان کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔ جب یہ پوچھا گیا کہ کیا مہتو پارٹی سے وابستہ ہے، تو جھارکھنڈ میں بی جے پی کے ترجمان پرتول شاہدیو نے کہا ’’وہ میری معلومات کے مطابق بی جے پی کا ممبر نہیں ہے۔‘‘