پیگاسس پروجیکٹ: مغربی بنگال حکومت نے شہریوں کی جاسوسی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے دو رکنی پینل تشکیل دیا

نئی دہلی، جولائی 26: دی ہندو کی خبر کے مطابق مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے آج پیگاسس کے ان بڑھتے ہوئے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک دو رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے کہ مرکزی حکومت کی ایجنسیوں نے ملک میں سیاست دانوں، صحافیوں اور کارکنوں کی جاسوسی کے لیے پیگاس سپائی ویئر کا استعمال کیا تھا۔

کمیشن کے ممبران سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج مدن لوکور اور کلکتہ ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس جیوترموئی بھٹاچاریہ ہیں۔

اسرائیلی سائبر انٹلیجنس کمپنی این ایس او گروپ کے ذریعہ پیگاسس اسپائی ویئر کو دنیا بھر کی حکومتوں کے لیے کام کرنے کا لائسنس دیا گیا ہے۔ کمپنی کا اصرار ہے کہ وہ اپنے سافٹ ویئر کا صرف ’’حکومتوں‘‘ کو ہیومن رائٹس کے اچھے ریکارڈ کے ساتھ لائسنس دیتی ہے اور پیگاسس کا مقصد مجرموں کو نشانہ بنانا ہے۔

پیرس میں مقیم میڈیا ادارے فوربیڈن اسٹوریز اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ذریعہ ’’اپنے شہریوں کی نگرانی کرنے والے ممالک پر مرکوز‘‘ سامنے لائی گئی ایک فہرست میں 50،000 سے زیادہ فون نمبرز شامل ہیں۔ یہ پیگاسس پروجیکٹ عالمی تحقیقات پر مبنی ہے جس میں 17 میڈیا تنظیموں نے باہمی تعاون کیا ہے۔

ہندوستانی نیوز ویب سائٹ دی وائر، جو اس پروجیکٹ کے شرکا میں شامل ہے، نے اطلاع دی ہے کہ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور وزیر اعلی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کا نمبر بھی اس کے ڈیٹا بیس میں پایا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکیورٹی لیب کے ذریعہ ڈیجیٹل فارنسک رپورٹ کے مطابق جون 2021 میں 14 دن اور جولائی 2021 میں 12 دن، انتخابی حکمت عملی کے ماہر پرشانت کشور کے فون میں بھی پیگاسس کے نشانات پائے گئے۔

پرشانت کشور نے حال ہی میں مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران حکمران ترنمول کانگریس کے ساتھ کام کیا تھا۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی، سابق الیکشن کمشنر اشوک لاوسا اور صنعت کار انل امبانی بھی نگرانی کے ممکنہ اہداف میں شامل ہیں۔

اے این آئی کے مطابق آج ممتا بنرجی نے کہا کہ انکوائری ایکٹ 1951 کے تحت یہ پینل تشکیل دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس میں غیر قانونی ہیکنگ، مانیٹرنگ، نگرانی اور موبائل فون کی ریکارڈنگ جیسے معاملات پر غور کیا جائے گا۔

وزیر اعلی نے کہا ’’ہمیں امید تھی کہ سینٹر سپریم کورٹ کی نگرانی میں پیگاسس پروجیکٹ کی تحقیقات شروع کرے گا۔ لیکن اس حکومت نے پارلیمنٹ چلنے کے باوجود کچھ نہیں کیا، لہذا دہلی جانے سے پہلے ہم نے آج کابینہ کے اجلاس میں انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ ممتا بنرجی دن کے آخر میں کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی سمیت اپوزیشن پارٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے دہلی جائیں گی۔

انھوں نے الزام لگایا کہ مغربی بنگال کے بہت سے باشندوں کے فون ٹیپ ہوئے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے کہا ’’مجھے امید ہے کہ یہ چھوٹا قدم دوسروں کو جگائے گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ انکوائری جلد سے جلد شروع ہوجائے۔‘‘

بنرجی نے یہ بھی دعوی کیا کہ مغربی بنگال نگرانی کے ان الزامات کی تحقیقات کرنے والی پہلی ریاست ہے۔

تاہم چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپش بگھیل نے 21 جولائی کو کہا تھا کہ ان کی حکومت نے اسپائی ویئر الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ دی ہندو کی خبر کے مطابق بگھیل نے دعوی کیا تھا کہ ان کے پاس معلومات ہیں کہ این ایس او گروپ کے عہدیداروں نے سابق وزیر اعلی رمن سنگھ سے ملاقات کی تھی۔ یہ پینل اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ این ایس او کے نمائندوں نے کس سے ملاقات کی اور سنگھ کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے ساتھ انھوں نے کیا معاہدہ کیا۔‘‘

وہیں گذشتہ ہفتے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسی) کے رکن پارلیمنٹ جان برٹاس اور ایک وکیل ایم ایل شرما نے پیگاسس کی عدالتی تحقیقات کے لیے علاحدہ علاحدہ طور پر سپریم کورٹ میں رجوع کیا تھا۔