اترپردیش: سابق ایم پی عتیق احمد کے ساتھی صفدر علی کا گھر مسمار کیا گیا

نئی دہلی، مارچ 2: پریاگ راج انتظامیہ نے جمعرات کو بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل اے راجو پال کے 2005 میں ہوئے قتل کے کیس میں ایک اہم گواہ کے قتل کے سلسلے میں سیاسی لیڈر عتیق احمد کے ایک اور معاون کے گھر کو منہدم کردیا۔

پی ٹی آئی نے رپورٹ کیا کہ حکام نے صفدر علی کی ملکیت والی دو منزلہ عمارت کو گرانے کے لیے تین بلڈوزر تعینات کیے، جو مبینہ طور پر عتیق احمد سے منسلک ہے۔

پریاگ راج ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے حکام نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ صفدر علی کا گھر غیر قانونی طور پر بنایا گیا تھا۔ ایک روز قبل انھوں نے عتیق احمد کے ایک اور ساتھی ظفر احمد کے گھر کو منہدم کرنے کی یہی وجہ بتائی تھی۔

عہدیداروں نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ظفر احمد کے گھر سے ضبط کی گئی ایک ایئر گن صفدر علی کے گھر سے لائی گئی تھی۔

24 فروری کو راجو پال کے قتل کے ایک گواہ امیش پال کو پریاگ راج میں گاڑی کی پچھلی سیٹ سے باہر نکلتے ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پال کے ایک پولیس گارڈ سندیپ نشاد کی بھی اس حملے میں موت ہو گئی تھی۔

پولیس نے الزام لگایا ہے کہ قتل کی منصوبہ بندی عتیق احمد نے کی تھی اور اس نے ان کی بیوی شائستہ پروین اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں اس کے چھوٹے بھائی اشرف کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

دریں اثنا بدھ کے روز احمد آباد کی جیل میں بند عتیق احمد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اسے اتر پردیش پولیس کے ذریعے ’’فرضی انکاؤنٹر‘‘ میں مارا جا سکتا ہے۔

سابق ایم پی اور پانچ بار کے ایم ایل اے عتیق احمد 2016 میں پریاگ راج میں ایک زرعی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے فیکلٹی ممبران پر حملہ کے معاملے میں جیل میں ہیں۔

سپریم کورٹ کے سامنے اپنی عرضی میں انھوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی طرف سے اسمبلی میں دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا ہے، جس میں انھیں ’’مکمل طور پر برباد اور تباہ‘‘ کرنے کی بات کی گئی تھی۔ عتیق احمد نے آدتیہ ناتھ کے اعلان کے تناظر میں مرکز اور اتر پردیش حکومت سے ان کی حفاظت کے لیے ہدایات مانگی ہیں۔

معلوم ہو کہ پیر کے روز اتر پردیش پولیس نے پال پر حملہ کرنے کے لیے حملہ آوروں کے ذریعے استعمال کی گئی کار کے ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔