اترپردیش: 17 سال بعد مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے سلسلے میں 18 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج ہوا

نئی دہلی، فروری 20: دی انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق اتر پردیش میں شاہجہاں پور پولیس نے 17 سال قبل ہونے والے مبینہ فرضی انکاؤنٹر کے سلسلے میں مختلف اسٹیشنوں کے 18 افسران کے خلاف پہلی معلوماتی رپورٹ درج کی ہے۔

اس معاملے میں ایک سابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، تین سرکل افسران اور 10 تھانوں کے انچارجوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔

پولیس کے موجودہ سپرنٹنڈنٹ ایس آنند نے کہا کہ یہ مقدمہ شاہجہاں پور سیشن کورٹ کی ہدایت پر درج کیا گیا ہے۔ کیس کی تفتیش کرائم برانچ کو منتقل کر دی گئی ہے۔

اے این آئی کے مطابق اکتوبر 2004 میں پولیس نے مبینہ طور پر دھن پال اور پرہلاد نامی دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پولس نے الزام لگایا تھا کہ وہ گینگسٹر سراگنا نرشا دھیمار کے گروپ کے ممبر تھے۔

پرہلاد کے بھائی رام کیرتی نے 2012 میں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کورٹ میں درخواست داخل کرنے سے پہلے بار بار ضلع مجسٹریٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل اعجاز حسن خان نے کہا کہ رام کیرتی نے عدالت میں اپنی درخواست میں کہا تھا کہ پولیس نے دھن پال اور پرہلاد کو اس وقت گولی مار دی جب وہ کھیت میں کام کر رہے تھے۔

خان نے کہا ’’اس کے بعد پولیس نے ان کے کندھوں پر بندوق لٹکا دی اور کارتوس کا ایک ڈبہ اس کے [پرہلاد کی] کمر کے گرد باندھ دیا۔ آر کے سنگھ، سشیل کمار سنگھ اس معاملے میں نامزد پولیس اہلکاروں میں شامل تھے۔‘‘

خان نے دعویٰ کیا کہ افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ 2014 میں ضلعی پولیس اور کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ریکارڈ پر ایک تحقیقات کی گئی تھی، جس نے ملزم اہلکاروں کو الزامات سے بری کر دیا تھا۔

شاہجہاں پور کی عدالت نے کیس میں داخل کی گئی کلوزر رپورٹ کو قبول کر لیا تھا۔

اسٹیشن ہاؤس آفیسر جے شنکر سنگھ نے کہا کہ مجسٹریل انکوائری میں بھی پولیس اہلکاروں کو الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔

سنگھ نے مزید کہا کہ کیس میں نامزد تقریباً تمام پولیس افسران ریٹائر ہو چکے ہیں۔