’  نفرت انگیز تقاریر کے خلاف آواز اٹھائیں اورسماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے کام کریں‘

آسام کی راجدھانی گوہاٹی میں منعقدہ پیس اینڈ جسٹس مومنٹ پروگرام میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں کی لوگوں سے اپیل

گوہاٹی ،نئی دہلی،26 اگست :۔

ملک بھر میں بڑھتے ہوئے نفرت اور سماج سے ختم ہوتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر مذہبی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔سماج میں نفرت کو ختم کرنے اور آپسی مذہبی ہم آہنگی کے ماحول کو قائم کرنے کے لئے آسام کی راجدھانی گوہاٹی میں   پیس اینڈ جسٹس موومٹ کے تحت ایک پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔جس میں مختلف مذاہب کے رہنماؤں نے  شرکت کی  ۔ نفرت انگیز تقاریر کی مذمت کرتے ہوئے مختلف مذاہب اور نظریات سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں نے لوگوں سے نفرت اور نفرت انگیز تقاریر کے خلاف آواز اٹھانے اور ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے کام کرنے کی اپیل کی ہے۔

گزشتہ روز 22 اگست کو گوہاٹی میں پانچ مسلم تنظیموں کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد ‘پیس اینڈ جسٹس موومنٹ’ پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق جن تنظیموں نے پروگرام کے  انعقاد  میں حصہ لیا  ان میں جمعیت علمائے ہند، جماعت اسلامی ہند، آل انڈیا ملی کونسل، جمعیت اہل حدیث اور  امارت شرعیہ شامل ہیں۔

اس پروگرام میں مقررین نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں جو اس وقت مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہیں، انہوں نے صرف مسلمانوں کو ہی نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ درحقیقت وہ پورے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔مقررین نے کہا، ”یہ ہمارا ملک ہے جسے نفرت کی طاقتوں نے کمزور کیا ہے۔ یہ ملک کے امن اور خوشحالی کو متاثر کرتا ہے اور اس لیے ہم سب کو مل کر اس لعنت سے لڑنے کی ضرورت ہے۔

ملک کو نفرت انگیز تقاریر کی لعنت سے نجات دلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مختلف مقررین نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ ملک میں نفرت کا ماحول ہے اور عام لوگ خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امن کی فضا پیدا کرنا اور عوام کا اعتماد بحال کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

مقررین نے آر پی ایف کانسٹیبل کے ذریعہ چلتی ٹرین میں اس کے افسر سمیت تین مسلم مسافروں کی ہلاکت کا معاملہ بھی اٹھایا اور اس کے فرقہ وارانہ الزامات پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ پروگرام میں ملک کے مختلف حصوں میں موب لنچنگ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مقررین نے منی پور میں ہولناک تشدد پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ وہاں امن اور انصاف کو بحال کیا جائے۔

اس پروگرام میں آسام کے مقامی مسائل جیسے کہ مسلم کمیونٹی کی زبردستی بے دخلی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کی نفرت انگیز تقاریر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ نفرت نہ صرف ملک کے ایک طبقے کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ ہم سب کو متاثر کرتی ہے۔مقررین نے کہا کہ ہمارا ملک آئین کے تحت چلتا ہے اور تمام ہندوستانیوں کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔ سب کو برابری کا حق حاصل ہے۔”

پروفیسر سلیم نے کہا کہ تمام مذاہب کے مذہبی رہنماؤں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر نہ ہوں اور ہر کوئی امن سے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے روشن مستقبل کے لیے ہمارے مذہبی رہنماؤں کو متحد ہو کر ایک پلیٹ فارم پر آنا ہو گا۔

آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے سربراہ بدرالدین اجمل، جو جمعیۃ علماء ہند (جے یو ایچ ) کے آسام سربراہ بھی ہیں، نے اس تقریب کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور منتظمین، مہمانوں اور کلیدی مقررین کا شکریہ ادا کیا۔  یہ پروگرام جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی کی صدارت میں منعقد ہوا۔

پروگرام میں شرکت کرنے والے معزز مہمانوں میں ڈاکٹر دیانند پاٹھک، سابق پرنسپل، پرگیوتش کالج، گوہاٹی، مسٹر ادپ کمار پھوکن، سینئر صحافی، مصنف اور سماجی کارکن، ویدانتا سوامی اوکیچن مہاراجہ (کولکتہ)، چیف پرچارک، بھارتیہ گوریو ویدانتا سمیتی، مسٹر بشنو مہاراج، پرچارک شری چیتنیا گورو مٹھ، شری کھیمانند بھیکھو  وغیرہ شامل تھے۔

بدھ مت کے رہنما پانڈو، آرچ بشپ تھامس مینامپرمپل، ایس ڈی بی، ڈی ڈی، آرچ بشپ ایمریٹس، گوہاٹی، سوامی رتمانند، رام کرشنا مشن، گوہاٹی نے بھی پروگرام میں حصہ لیا۔ ان کے علاوہ جین  عیسائی رہنما بھی موجود تھے۔

کلیدی مقررین میں مجتبیٰ فاروق، نیشنل کوآرڈینیٹر، پیس اینڈ جسٹس کانفرنس، پیر ایس ڈی تنویر، صدر، اہل سنت والجماعت،  سید سعادت اللہ حسینی – صدر، جماعت اسلامی ہند، حضرت مولانا بدرالدین اجمل، صدر، آسام ریاست جمعیۃ علماء ہند شامل تھے۔