پاکستان میں حادثاتی طور پر میزائل داغنے پر بھارتی فضائیہ کے تین افسر برطرف

نئی دہلی، اگست 24: بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں پاکستانی حدود میں ‘حادثاتی طور پر میزائل داغنے’کی پاداش میں تین افسران کو برطرف کر دیا  گیاہے۔

بھارتی فضائیہ نے منگل کے روز کہا ہے کہ حکومت ہند نے مارچ میں حادثاتی طور پر پاکستان پر میزائل داغنے کے الزام میں تین افسروں کو برطرف کردیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت سے داغا گیا برہموس میزائل 9 مارچ کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حدود میں گراتھا لیکن اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔اس کے ردعمل میں پاکستان نے حادثاتی تجربات کی روک تھام کے لیے نئی دہلی سے حفاظتی طریق کار کے بارے میں جواب طلب کیا تھا۔یہ میزائل روس اور بھارت کا مشترکہ طورپر تیارکردہ ہے۔یہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کا حامل کروزمیزائل ہے اور یہ زمین پرمارکرسکتا ہے۔

بھارتی فضائیہ نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ واقعے کی ذمہ داری طے کرنے سمیت کیس کے حقائق کو ثابت کرنے کے لیے قائم کردہ تحقیقاتی عدالت نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ تین افسروں نے میزائل چلانے کے معیاری طریق کار سے انحراف کیا تھا جس کے نتیجے میں میزائل حادثاتی طور پرچل گیا تھا۔

اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آج سے فوری طورپر تینوں ذمہ دارافسروں کو برطرف کردیا ہے۔

امریکا میں قائم اسلحہ کنٹرول ایسوسی ایشن کے مطابق برہموس میزائل کی رینج 300 کلومیٹر (186 میل) سے 500 کلومیٹر (310 میل) کے درمیان ہے اور یہ شمالی ہندوستان کے لانچ پیڈ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

میزائل گرنے کی اطلاع ملنے کے بعد پاکستان کے دفترخارجہ نے بھارتی ایلچی کو اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی پرطلب کیا تھا۔ان سے اس واقعہ پرسخت احتجاج کیاتھا اور کہا تھا کہ اس طرح کے”غیرذمہ دارانہ واقعات”پڑوسی ملک کی جانب سے فضائی تحفظ کو نظراندازکرنے اور علاقائی امن واستحکام کے لیے پریشان کن حالات پیداکر نےکی عکاسی کرتے ہیں۔پاکستان نے واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا بھی مطالبہ  بھی کیا تھا ۔

اس کے بعد بھارت کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یہ واقعہ ”انتہائی افسوسناک”ہے۔بھارت نے میزائل کے حادثاتی طور پر داغے جانے کو”تکنیکی خرابی”کا شاخسانہ قراردیا تھا۔اس اعتراف کے بعد اسلام آباد نے سوال اٹھایا تھا کہ بھارت فوری طور پراس واقعہ کے بارے میں معلومات شیئرکرنے میں ناکام کیوں رہاتھااور پاکستان کی جانب سے وضاحت طلب کرنے پراس نے واقعہ کا اعتراف کیا تھا۔

دفترخارجہ نے بھارت کی جانب سے میزائل حادثے کو قبول کرنے کا نوٹس لیا تھا اورکہا تھا کہ اس معاملے کو بھارت کی محض ”سادہ وضاحت”کے ذریعے حل نہیں کیاجاسکتا اور اس سلسلے میں سوالات کا ایک مجموعہ مرتب کیا تھا۔اس کے بارے میں پاکستان نے کہا تھا کہ بھارتی حکام کوان سوالوں کا جواب دینا ہوگا۔

بعد میں امریکہ  نے بھی اس معاملے میں ایک بیان جاری کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ”اس کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ میزائل کا یوں اچانک چل جانا ایک حادثے کے علاوہ کچھ اور ہے”۔