ٹی آر ایس کے چار اراکین اسمبلی کو خریدنے کی کوشش، بی جے پی ایجنٹ خطیر رقم کے ساتھ گرفتار

بی جے پی قیادت پر الزام کہ چار اراکین اسمبلی ریگا کانتھا راؤ، پائلٹ روہت ریڈی، گووالا بالاراجو اور بیرم ہرش وردھن ریڈی کو ٹی آر ایس سے منحرف کرنے اور بی جے پی میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

نئی دہلی: تلنگانہ میں برسراقتدار جماعت  تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس)جو اب بی آر ایس (بھارتیہ راشٹر سمیتی) کے نام سے جانی جا رہی ہے، کے چار ارکان اسمبلی کو خریدنے کی کوشش کے دوران بی جے پی کے تین ایجنٹوں کو حیدرآباد کے مضافات میں واقع ایک فارم ہاؤس سے پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر چھاپہ ماری کر کے ان رہنماؤں کے پاس سے تقریباً15 کروڑ روپے کی  خطیررقم ضبط کی ہے اور دہلی سے آنے والے بی جے پی رہنماؤں کو گرفتار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اطلاعات کے مطابق بی جے پی قیادت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ  چاراراکین اسمبلی ریگا کانتھا راؤ، پائلٹ روہت ریڈی، گووالا بالاراجو اور بیرم ہرش وردھن ریڈی کو ٹی آر ایس سے منحرف کرنے اور بی جے پی میں انہیں شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

الزامات کے مطابق اراکین اسمبلی کو خریدنے کے لیے دہلی میں ایک خصوصی تین رکنی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ انہیں حیدرآباد کی پولیس نے بھاری رقم کا لالچ دینے کی کوشش کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔  پولیس نے ان کے پاس سے 15 کروڑ روپے کی نقدی ضبط کی ہے۔گرفتار ہونے والوں میں بی جے پی لیڈر رام چندر بھارتی، سمہایاجولو اور نند کمار شامل ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے معین آباد پولیس اسٹیشن کے حدود میں آنے والا علاقہ عزیز نگر میں واقع پی وی آر فارم ہاؤس سے بی جے پی کے ان رہنماؤں کے پاس سے کروڑوں کی نقدی ضبط کی ہے۔

سائبرآباد کے پولیس کمشنر اسٹیفن رویندرا نے کہا کہ یہ چھاپہ ٹی آر ایس ایم ایل ایز کی طرف سے دی گئی اطلاع کی بنیاد پر مارا گیا تھا۔ یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایم ایل ایز کو خطیر رقم ، ٹھیکے اور دیگر عہدوں کا لالچ دیا جا رہا تھا۔ ان کی اطلاع پر فارم ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا اور تین افراد کورقم کے ساتھ  گرفتار کر لیا‌گیا۔ اسٹیپن رویندرا نے وضاحت کی کہ فرید آباد سے رام چندر بھارتی عرف ستیش شرما ایم ایل اے کے ساتھ رابطے میں تھے اور تروپتی سے آنے والے سوامی جی سمہایاجولو اور حیدرآباد سے نند کمار رام چندر بھارتی ان کے ساتھ تھے۔ معلوم ہوا ہے کہ وہ تین ایم ایل اے کو لالچ دے رہے ہیں۔ پولیس کمشنر نے کہا کہ اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ادھر،ٹی آر ایس کے چار اراکین اسمبلی کولالچ دینے اور خریدنے کی کوشش کرنےکے الزام میں کل رات گرفتار کیے گئے تین  لوگوں کے خلاف معین آباد پولیس اسٹیشن میں مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ معین آباد پولیس نے حکمران جماعت کے ایم ایل ایز روہت ریڈی کی شکایت پر فرید آباد کے رام چندر بھارتی، تروپتی کے وینکٹ ناتھ سمہایا جی اور حیدرآباد کے تاجر نند کمار کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمات درج کر لئے ہیں۔ ایم ایل اے روہت ریڈی نے ان تینوں کے خلاف پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں کہا کہ بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی گئی ہے اور اگر وہ دیگر ایم ایل ایز کو بھی لے آئیں تو 50 کروڑ روپے مزید دینے کی پیشکش کی گئی۔ پولیس سے شکایت کی گئی کہ تینوں نے ان پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا اور وہ ایک معاہدے کے تحت اس کے فارم ہاؤس پر آئے تھے جس کی اطلاع انہوں نے فوری طور پر پولیس کو دی۔

دریں اثنا، بی جے پی کے ریاستی صدر بنڈی سنجے نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ لوگ وزیر اعلیٰ کی طرف سے کی گئی ترقی کے دعووں  پر ہنس رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ گزشتہ تین دنوں میں وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ پرگتی بھون سے سی سی ٹی وی کیمروں کی مکمل فوٹیج جاری کریں۔ بی جے پی کے صدر نے وزیر اعلیٰ پر الزام لگایا کہ انہوں نے مبینہ "سیاسی ڈرامے” میں پجاریوں کو شامل کرکے "ہندو دھرم” کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔

بی جے پی لیڈر اور پارٹی کے قومی نائب صدر ڈی کے ارونا نے کہا کہ یہ ٹی آر ایس صدر اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا ’’ایک اور سیاسی ڈرامہ‘‘ ہے۔ ٹویٹر پر، لکھے ایک پوسٹ میں محترمہ راؤ نے کے سی آر کو”سستی سیاست”کے لیے مورد الزام ٹھہرایا اور کہا کہ کوئی بھی اس "سنیما جیسی” کہانی پر یقین نہیں کرے گا جو ضمنی انتخابات سے قبل لکھی گئی ہے۔

مذکورہ واقعہ کے تعلق سے نظام آباد سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اروند دھرم پوری نے کہا کہ ٹی آر ایس کے چاروں  ایم ایل اے "دوسرا الیکشن نہیں جیت سکتے اور انہیں 100 کروڑ روپے بھی  نہیں ملیں گے،وہ  100 کروڑ روپے بھول جائیں۔” انہوں نے اس ڈرامے کے لیے ٹی آر ایس قیادت کو مورد الزام ٹھہرایا اور تلنگانہ ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے نقد رقم کے ذرائع کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔