کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مرکز نے ایم ایس پی اور دیگر مطالبات پر بحث سے متعلق پینل بنانے کے لیے 5 نام مانگے ہیں

نئی دہلی، دسمبر 1: کسان رہنما درشن پال نے منگل کو کہا کہ حکومت نے کسان یونینوں کی مشترکہ تنظیم سمیکت کسان مورچہ سے پانچ نام مانگے ہیں، تاکہ کم از کم امدادی قیمت اور ان کے دیگر مطالبات پر بات چیت کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جا سکے۔

پال نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’ہم نے ابھی تک ناموں کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ہم اس کا فیصلہ اپنی 4 دسمبر [ہفتہ] کی میٹنگ میں کریں گے۔‘‘

اگرچہ پارلیمنٹ نے پیر کو تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا تھا، لیکن کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ جب تک ان کے دیگر مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

ان کے مطالبات میں فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر قانونی ضمانت، زرعی قوانین مخالف احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینا، مرکزی کابینہ سے وزیر اجے مشرا کی معطلی وغیرہ شامل ہیں۔

پیر کو پنجاب کے کسان رہنماؤں نے مرکز کو ان دیگر مطالبات پر فیصلہ کرنے کے لیے اگلے دن تک کا وقت دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سمیکت کسان مورچہ نے مستقبل کے لائحۂ عمل پر فیصلہ کرنے کے لیے بدھ کو ایک ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔

19 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا تھا کہ زیرو بجٹ پر مبنی زراعت کو فروغ دینے، فصلوں کے پیٹرن کو تبدیل کرنے اور کم از کم امدادی قیمت کو زیادہ موثر اور شفاف بنانے جیسے معاملات پر فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ کمیٹی میں مرکز، ریاستی حکومتوں، کسانوں، زرعی سائنس دانوں اور زرعی ماہرین اقتصادیات کے نمائندے شامل ہوں گے۔

انھوں نے یہ بیان زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے دیا تھا۔