تلنگانہ کے وزیر اعلی کی آئین کو دوبارہ لکھنے کی تجویز تشویشناک ہے: نوید حامد

نئی دہلی، فروری 7: آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت (اے آئی ایم ایم ایم) جو ہندوستانی مسلمانوں کی ایک مشترکہ تنظیم ہے، نے ہندوستان کے آئین کو دوبارہ لکھنے کی تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندرشیکھر راؤ کی حالیہ تجویز پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اے آئی ایم ایم ایم کے صدر نوید حامد نے ایک میڈیا بیان میں کہا کہ یہ نہ صرف تشویش ناک ہے بلکہ پریشانی کا باعث بھی ہے۔

حامد نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ذریعہ آئین کے مینڈیٹ کی مسلسل خلاف ورزی پر حقیقی تشویش ہوسکتی ہے۔

مشاورت کے سربراہ نے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے اپیل کی کہ وہ بی آر امبیڈکر کے ذریعہ تیار کردہ پورے آئین کو دوبارہ لکھنے کی کسی بھی کوشش کی سختی سے مخالفت کریں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ملک میں دائیں بازو کے لوگوں کا پرانا مطالبہ اور ایجنڈا ہے کہ وہ امبیڈکر کے آئین کو مار ڈالیں اور اپنے آمرانہ ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے اس کی جگہ ایک رجعت پسند آئین بنائیں۔

مسلم رہنما نے کہا کہ اگر کچھ مسائل کے حوالے سے کچھ کوتاہیاں ہیں تو ان کو ماضی کی طرح ترمیم کرکے پورا کیا جاسکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پورے آئین کو ازسرنو لکھنے کی بجائے موجودہ آئین کی بنیاد پر آئین کے وفاقی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے۔

حامد نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ آئین کو دوبارہ لکھنے کی تجویز پیش کرکے دائیں بازو کی طاقتوں کے جال میں پھنس رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی قوتوں کی دیرینہ خواہش ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کو ختم کر کے نہ صرف مطلق العنان بلکہ صدارتی طرز حکومت کے تحت ایک اکثریتی حکومت ہو اور اس کے ساتھ ساتھ منصفانہ انصاف کو ختم کرنے کا ایک مضبوط اور گہرا ایجنڈا بھی ہے۔

مشاورت کے سربراہ نے کہا کہ اسی طرح کی تجویز سال 2000 میں پیش کی گئی تھی جب اٹل بہاری واجپائی وزیر اعظم تھے اور ایک آئینی جائزہ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔