سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ آئین کا بنیادی ڈھانچہ قابل بحث ہے

نئی دہلی، اگست 8: ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے پیر کو راجیہ سبھا میں کہا کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے پر ’’بحث‘‘ کی جا سکتی ہے۔ گوگوئی کو چیف جسٹس کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے چار ماہ بعد مارچ 2020 میں ایوان بالا کے رکن کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

پیر کے روز گوگوئی نے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے اصول پر تبصرہ کرتے ہوئے حکومت کی قومی دارالحکومت علاقہ دہلی (ترمیمی) بل کی حمایت کا اظہار کیا۔ یہ بل پیر کو منظور کیا گیا تھا، جس میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو دہلی میں نوکرشاہوں کی تعیناتیوں اور تبادلوں کو کنٹرول کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

1973 میں آئین کا بنیادی ڈھانچہ پیش کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مقننہ ایسی ترامیم نہیں کر سکتی جس سے آئین کے ضروری خدوخال ختم ہو جائیں۔

گوگوئی نے پیر کو ایوان بالا میں تقریر کرتے ہوئے کہا ’’کیسوا نند بھارتی کیس [1973 میں] پر [بھارت کے سابق سالیسٹر جنرل] اندھیاروجینا کی ایک کتاب ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد میرا خیال ہے کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کا نظریہ ایک قابل بحث معاملہ ہے۔ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہوں گا۔‘‘

خاص طور پر ہندوستان کے چیف جسٹس کے طور پر اپنے دور میں، گوگوئی نے کئی اہم مقدمات کا فیصلہ کرتے ہوئے آئین کے بنیادی ڈھانچے کے نظریے کو حوالہ بنایا تھا۔

2019 میں گوگوئی نے ایک کیس میں پانچ ججوں کی بنچ کی قیادت کی، جس کے دوران اس نے آئین کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کی تنظیم نو کرنے والے ٹربیونلز کو ختم کر دیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق اسی مہینے میں ایک اور معاملے میں جسٹس گوگوئی کی قیادت میں ایک بنچ نے اس نظریے پر زور دیا تھا کہ ہندوستان کے چیف جسٹس کا دفتر اطلاعات کے حق کے قانون کے دائرے میں ہے۔

انھوں نے اس آئینی بنچ کی بھی قیادت کی تھی جس نے ایودھیا اراضی تنازعہ کیس میں فیصلہ سنایا تھا، اور اس بات پر زور دیا تھا کہ سیکولرازم آئین کی ایک بنیادی خصوصیت ہے جو ناقابل تسخیر ہے۔

کانگریس نے پیر کو گوگوئی کے خیالات پر تنقید کی اور بی جے پی سے سوال کیا کہ کیا وہ سابق چیف جسٹس کے خیالات کی تائید کرتی ہے؟

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینوگوپال نے کہا کہ یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ ایک سابق چیف جسٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

کانگریس ایم پی کے سی اینو گوپال نے کہا ’’کیا یہ بی جے پی کی چال ہے کہ ہندوستان کے آئین کو مکمل طور پر ختم کرنا شروع کیا جائے؟ کیا یہ سوچتے ہیں کہ جمہوریت، مساوات، سیکولرازم، وفاقیت، عدالتی آزادی سب ’’قابل بحث‘‘ نظریات ہیں؟‘‘

وہیں چار خواتین ارکان پارلیمنٹ نے پیر کو گوگوئی کی پارلیمنٹ میں پہلی تقریر کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کیا۔ واک آؤٹ کرنے والے ممبران پارلیمنٹ میں جیا بچن (سماج وادی پارٹی)، پرینکا چترویدی (شیو سینا-یو بی ٹی)، وندنا چوان (نیشنلسٹ کانگریس پارٹی) اور سشمیتا دیو (ترنمول کانگریس) شامل ہیں۔

2019 میں گوگوئی پر سپریم کورٹ میں ایک جونیئر اسسٹنٹ نے جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کے سکریٹری جنرل نے کہا تھا کہ ایک انکوائری پینل نے ان کے دعووں میں ’’کوئی حقیقت‘‘ نہیں پائی۔

گوگوئی خود اس بنچ کی سربراہی کر رہے تھے، جس نے کیس کی از خود سماعت کی تھی۔