پنجاب کے صحافیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی معطلی آزادی صحافت کو مجروح کرتی ہے: ایڈیٹرز گلڈ

نئی دہلی، اپریل 4: ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے پیر کو کہا کہ پنجاب میں متعدد صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی ’’من مانی معطلی‘‘ نے آزادیِ صحافت کو مجروح کیا۔

خالصتان حامی امرت پال سنگھ کو پکڑنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی تلاشی کے دوران گذشتہ دنوں ہندوستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے متعدد صحافیوں اور سکھ برادری کے سرکردہ افراد کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو معطل کر دیا گیا تھا۔ 27 مارچ کو بی بی سی پنجابی کا آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا گیا تھا، حالاں کہ بعد میں اسے بحال کر دیا گیا۔ اسی طرح صحافیوں کملدیپ سنگھ برار، گگن دیپ سنگھ، سندیپ سنگھ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی معطل کیے گئے تھے۔

ہندوستانی حکام نے ٹوئٹر سے کینیڈین سیاستدان جگمیت سنگھ، کینیڈین شاعر روپی کور اور رضاکار تنظیم یونائیٹڈ سکھز کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بھی معطل کر دیا تھا۔

فری لانس صحافی سندیپ سنگھ نے اسکرول کو بتایا تھا کہ انھیں ٹوئٹر سے کوئی ای میل نہیں ملا کہ ان کا اکاؤنٹ کیوں ہٹایا گیا ہے۔ سنگھ نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے کوئی بھی متنازعہ ٹویٹ نہیں کیا ہے اور وہ صرف وہی پوسٹ کر رہے ہیں جو پہلے سے نیوز چینلز پر دکھایا جا رہا ہے۔

ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ اسے تشویش ہے کہ سوشل میڈیا ہینڈلز کی معطلی میں کسی مناسب عمل کی پیروی نہیں کی گئی اور یہ کارروائی انصاف کے اصولوں کے خلاف کی گئی ہے۔

پریس باڈی نے کہا ’’اس حقیقت کے باوجود کہ کچھ اکاؤنٹس کو بعد میں بحال کر دیا گیا، یا اس معاملے کے لیے کہ معطل کیے گئے بہت سے اکاؤنٹس صحافیوں یا خبر رساں اداروں سے وابستہ افراد کے نہیں ہو سکتے، گلڈ کو تشویش ہے کہ سیکیورٹی کو برقرار رکھنے کے بہانے ریاستی حکومت کے من مانے اقدامات پریس کی آزادی کو مجروح کرتے ہیں۔‘‘

اس نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر بھی زور دیا کہ وہ ایسے تمام معاملات میں تحمل سے کام لیں اور سپریم کورٹ کے طے کردہ رہنما خطوط پر عمل کریں۔