چین کے ذریعے اروناچل پردیش میں 11 مقامات کے نام تبدیل کرنے کے بعد ہندوستان کا کہنا ہے کہ نئے نام رکھنے سے حقیقت نہیں بدلے گی

نئی دہلی، اپریل 4: مرکزی حکومت نے منگل کو کہا کہ ’’نئے نام رکھنے‘‘ کی کوششوں سے اروناچل پردیش کے ہندوستان کا حصہ ہونے کی حقیقت نہیں بدلے گی۔

یہ بیان چین کی جانب سے ریاست میں ان 11 مقامات کی فہرست جاری کرنے کے دو دن بعد آیا ہے جن کا اس نے اس خطے پر دعویٰ کرنے کی کوششوں کے تحت ’’نام تبدیل‘‘ کر دیا ہے۔

چین اروناچل پردیش کے ایک بڑے حصے پر دعویٰ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ ’’جنوبی تبت‘‘ کے علاقے ہیں۔ تاہم بھارت نے چین کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔

2 اپریل کو چینی وزارت برائے شہری امور کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اس نے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر ’’جنوبی تبت میں کچھ جغرافیائی علاقوں کے ناموں کو معیاری بنایا ہے۔‘‘

11 مقامات میں پانچ پہاڑی چوٹیاں، دو رہائشی علاقے، دو زمینی علاقے اور دو دریا شامل ہیں۔ ریاستی دارالحکومت ایٹا نگر کے قریب کا ایک قصبہ بھی ان جگہوں میں شامل ہے جن کا چین نے نام بدلا ہے۔

ہندوستان کی وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ وہ چین کے ذریعے ان مقامات کے نام تبدیل کرنے کے دعوے کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ وزارت کے ترجمان ارندم بغچی نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے ایسی کوشش کی ہے۔ ’’…اروناچل پردیش ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تقسیم حصہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔ نئے نام رکھنے کی کوششیں اس حقیقت کو نہیں بدلیں گی۔‘‘

یہ چین کی طرف سے جاری کی جانے والی ایسی تیسری فہرست ہے جو جگہوں کو چینی، تبتی اور پنین حروف میں معیاری جغرافیائی نام دے کر ان علاقوں کا نام بدلنے کی کوشش کرتی ہے۔

تبت کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے اروناچل پردیش کے دورے کے بعد بیجنگ نے 2017 میں چھ مقامات کی پہلی فہرست جاری کی تھی۔ اس نے دسمبر 2021 میں 15 مقامات کی دوسری فہرست جاری کی تھی۔ 2021 میں وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ’’ایجاد کردہ ناموں‘‘ نے اس حقیقت کو تبدیل نہیں کیا کہ ریاست ہندوستان کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

یہ پیش رفت ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان سرحدی تعطل کے درمیان سامنے آئی ہے جو جون 2020 میں مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپ کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس جھڑپ میں بیس ہندوستانی فوجی مارے گئے تھے۔ چین نے اپنی طرف سے ہلاکتوں کی تعداد چار بتائی تھی۔

دسمبر میں بھی اروناچل پردیش کے توانگ سیکٹر کے یانگسی علاقے میں ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ چینی فوجیوں نے 9 دسمبر کو توانگ سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ’’یکطرفہ طور پر جمود کو تبدیل کرنے‘‘ کی کوشش کی تھی۔