عوام کو انصاف فراہم کرنے کے معاملے میں یوگی حکومت سب سے پھسڈی

انڈیا جسٹس رپورٹ 2022 میں انکشاف ،کرناٹک سر فہرست،تملناڈو دوسرے اور تلنگانہ تیسرے نمبر پر ،گجرات چوتھے پائدان پر

نئی دہلی،04 اپریل :۔

سب کا ساتھ سب کا وشواس کے ساتھ  آگے بڑھنے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کی اقتدار والی راستیں کس قدر لوگوں کے ساتھ ہیں یہ آئے دن پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کے ساتھ پیش آنے والے واقعات سے واضح ہو جاتا ہے ۔ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کی قیادت میں یوگی کی حکومت ہے ۔یہاں لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کی شرح انتہائی ناقص رپورٹ کی گئی ہے ۔حالیہ دنوں میں منظر عام پر آئے انڈیا جسٹس رپورٹ2022 کے مطابق انصاف فراہم کرنے کے معاملے میں اتر پردیش کی یوگی سرکار سب سے پھسڈی ثابت ہوئی ہے ۔ جن ریاستوں کی آبادی ایک کروڑ سے متجاوز ہے ان کی رینکنگ میں اتر پریش 18ویں پائدان یعنی سب سے نچلی سطح پر ہے۔ ایک کروڑ سے زیادہ آبادی والی ریاستوں کی فہرست میں کرناٹک سب سے اوپر ہے ۔ جن پیرا میٹر پر ریاستوں کا اندازہ لگایا گیا ہے ن میں پولیس جوڈیشری،جیل اور لیگل ایڈ شامل ہے۔

انصاف فراہم کرنے کے معاملے میں ایم کے اسٹالن کے تمل ناڈو کا نمبر دوسرا ہے جبکہ کے سی آر کا تلنگانہ تیسرے نمبر پر ہے ۔رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات اس فہرست میں چھوتھے نمبر پر ہے ۔ چار اپریل کو دہلی میں جاری رپورٹ میں وائی ایس آر کا آندھرا پردیش پانچویں نمبر پر قابض ہے ۔

Justice report

ایک کروڑ سے کم آبادی والی ریاستوں کی بات کریں تو انصاف فراہم کرنے کے معاملے میں سکم سب سے اوپر ہے اور اس کے بعد نمبر دو پر اروناچل پردیش ہے ۔ تری پورہ نمبر تین پر ہے جبکہ کیپیٹا انکم میں ہمیشہ اول رہنے والا گوا اس معاملے میں یو پی کی طرح سے پھسڈی ہے ۔ وہ ساتویں نمبر پر ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا جسٹس رپورٹ کو ٹاٹا ٹرسٹ نے 2019 میں شروع کیا تھا ۔ یہ تیسرا ایڈیشن ہے ۔ فاؤنڈیشن کے شراکتداروں میں سینٹر فار سوشل جسٹس،کامن کاز،کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انشیٹیو ،دکش،ٹیآئی ایس ایس، پریاس، ویدھی سینٹر فار لیگل پالیسی ،ہاؤ انڈیا لیوز،آئی جے آر ز ڈاٹا  پارٹنر ہیں۔ رپورٹ تیار کرنے کے لئے پچھلے 24 ماہ تک لگا تار ریسرچ کی گئی ۔ اس میں دیکھا گیا کہ انصاف فراہم کرنے والا سسٹم کتنا کارگر ہے ۔

دعویٰ کیا گیا ہے کہ رپورٹ تیار کرنے کے دوران پولیس ،جوڈیشری ،جیل اور لیگل ایڈ کا بجٹ دیکھا گیا ۔ کون سا صوبہ ان چاروں پلرز کے لئے کتنا خرچ کر رہا ہے ۔ کتنے لوگ ان چاروں پلرس میں شدت سے کام کر رہے ہیں ۔ بینچ مارک کیا ہے ۔ صوبے کے اپنے پیمانوں کے حساب سے یہ کس طرح سے کام کر رہے ہیں ۔ ان تمام پہلووں سے ریسرچ کے دوران سامنے آیا کہ سب سے بڑے صوبوں میں اتر پردیش اور چھوٹے صوبوں میں گوا ن تمام معاملوں میں سب سے زیادہ پیچھے ہیں۔