اپوزیشن کے معطل اراکین پارلیمنٹ، پارلیمنٹ کے احاطے میں رات بھر احتجاج کرتے رہے

نئی دہلی، جولائی 28: این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق اپوزیشن کے ان اراکین پارلیمنٹ نے، جنھیں ایوان سے معطل کر دیا گیا ہے، بدھ کو پارلیمنٹ کے احاطے میں رات بھر احتجاج کیا۔ وہ اپنی معطلی کے خلاف 50 گھنٹے کا دھرنا دے رہے ہیں۔

اب تک اپوزیشن کے 24 اراکین پارلیمنٹ کو پلے کارڈز اٹھانے اور ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر پارلیمنٹ سے معطل کیا جا چکا ہے۔

پیر کے روز کانگریس کے چار لوک سبھا ممبران کو پورے مانسون اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا، کیوں کہ وہ ایوان کے اندر احتجاج کرتے ہوئے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔

ایک دن بعد اپوزیشن کے 19 ممبران پارلیمنٹ کو ایوان کی کارروائی میں بار بار خلل ڈالنے پر باقی ہفتے کے لیے راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا۔ بدھ کے روز عام آدمی پارٹی کے رہنما سنجے سنگھ کو راجیہ سبھا سے بقیہ ہفتے کے لیے ایوان میں ’’غیر اخلاقی رویہ‘‘ کے سبب معطل کر دیا گیا۔

اپوزیشن 18 جولائی کو مانسون اجلاس شروع ہونے کے بعد سے ہی احتجاج کر رہی ہے، جس میں مہنگائی اور کئی اشیا اور خدمات پر ٹیکس میں اضافے پر بحث کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

لوک سبھا سے معطل کیے گئے کانگریس کے چار ممبران میں سے ایک، مانیکم ٹیگور نے ان لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جنھیں راجیہ سبھا کی کارروائی میں شرکت سے روک دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا ’’ہم جمہوریت پر مودی-شاہ حملے کا مقابلہ کر رہے ہیں اور یہ واضح ہے کہ مودی حکومت کو ہندوستانی تاریخ میں ایک سیاہ دھبے کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘‘

دریں اثنا مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کانگریس کے چار لوک سبھا ممبران کی معطلی کو منسوخ کرنے پر غور کرے گی، اگر اپوزیشن پارٹیاں یہ یقین دلاتی ہیں کہ ان کے ممبران پلے کارڈ نہیں دکھائیں گے اور ایوان کے کنویں میں داخل نہیں ہوں گے۔

مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے یہ بھی کہا کہ مرکز قیمتوں میں اضافے پر بحث کے لیے تیار ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق جوشی نے لوک سبھا کو بتایا ’’حکومت پہلے دن سے ہی بحث کے لیے تیار ہے۔ ہم آج بھی تیار ہیں۔ لیکن کیا وہ اس بات کی ضمانت دیں گے کہ وہ پلے کارڈز اٹھائے ہوئے کنویں میں نہیں جائیں گے؟ اسپیکر کے چہرے پر بھی پلے کارڈز آویزاں کیے گئے ہیں۔‘‘