سپریم کورٹ نے ڈی وائی چندرچوڑ کی بطور چیف جسٹس تقرری کو چیلنج کرنے والی عرضی خارج کردی

نئی دہلی، نومبر 2: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ایک درخواست کو مسترد کر دیا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو ہندوستان کے اگلے چیف جسٹس کے طور پر حلف لینے سے روکا جائے۔

مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو نے 17 اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ جسٹس چندر چوڑ کو ہندوستان کا 50 ویں چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا۔ موجودہ چیف جسٹس یو یو للت کے عہدہ چھوڑنے کے ایک دن بعد وہ 9 نومبر کو حلف لیں گے۔

مرسلین اسیجیت شیخ نامی شخص کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کو بدھ کو فوری فہرست کے لیے ذکر کیا گیا تھا۔ شیخ کے وکیل نے جمعرات کو سماعت کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے بدھ کو ہی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ عرضی رشید خان پٹھان نامی ایک شخص کی طرف سے صدر دروپدی مرمو کو لکھے گئے خط پر مبنی تھی، جس میں جسٹس چندر چوڑ کے خلاف کئی الزامات لگائے گئے تھے۔ پٹھان سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ لٹیگینٹ ایسوسی ایشن کے صدر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

پٹھان نے دعویٰ کیا کہ جسٹس چندر چوڑ نے بمبئی ہائی کورٹ کے سامنے کارروائی سے متعلق خصوصی رخصت کی درخواست کی سماعت کی تھی حالاں کہ ان کا بیٹا بھی مدعی کے وکیلوں میں شامل تھا۔ پٹھان نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ جج نے ان شہریوں پر پابندیوں پر سوال اٹھانے والی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے طے شدہ قانون کو نظر انداز کیا جنھوں نے کورونا وائرس کی ویکسین نہیں لی تھی۔

پچھلے مہینے بار کونسل آف انڈیا نے کہا کہ اس کی معلومات کے مطابق سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے عرضی گزار ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہونے والوں سے مختلف تھے۔

کونسل نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات سے یہ ظاہر نہیں ہوتا ہے کہ جسٹس چندرچوڑ کو اس بات کا علم تھا کہ ان کا بیٹا متعلقہ کیس میں ہائی کورٹ میں حاضر ہوا ہے۔

تاہم درخواست گزار کے وکیل نے بدھ کو دعویٰ کیا کہ ایسا نہیں ہو سکتا، کیوں کہ ہائی کورٹ کا حکم درخواست کے ساتھ منسلک ہے۔ اس کے بعد چیف جسٹس للت نے وکیل سے کہا کہ وہ اپنے دعوے کا ثبوت دیں۔

وکیل نے کچھ دیر ضمیمہ تلاش کرنے کی کوشش کی اور پھر درخواست کی کہ کیس کی سماعت جمعرات کو کی جائے۔ تاہم چیف جسٹس نے درخواست پر اتفاق نہیں کیا۔ انھوں نے کہا ’’آپ نے کہا کہ آپ تیار ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے درخواست سننے کا فیصلہ کیا۔‘‘

وکیل مزید دلائل نہ دے سکے، لہٰذا عدالت نے درخواست کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔