رشی سُنک نے تاریخ رقم کی، برطانیہ کے پہلے ہندنژاد وزیر اعظم منتخب

ہند نژادبرطانوی سیاست داں رشی سُنک نے محض سات سال کے پارلیمانی سفر میں برطانیہ کے نئے اور پہلے سیاہ فام وزیر اعظم بن کر ایک تاریخ رقم کر دی ہے۔

نئی دہلی: مسٹر سُنک نے 2020 سے 2022 تک برطانیہ کے خزانے کے چانسلر کے طور پر خدمات انجام دیں، جسے  وہاں وزیر خزانہ بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے پہلے مسٹر سُنک 2019 سے 2020 تک ٹریژری کے چیف سیکرٹری تھے۔ مسٹر سنک کنزرویٹو پارٹی کے رکن ہیں۔ وہ 2015 سے شمالی یارک شائر میں رچمنڈ (یارک)کےممبر پارلیمنٹ بھی رہے ہیں۔
مسٹر سُنک انگلینڈ کے ساؤتھمپٹن ​​ شہر میں پیدا ہوئے۔ اس کے والدین ہند نژاد تھے، جو پہلے افریقہ میں مقیم تھے۔ ان کے والدین نوے کی دہائی میں مشرقی افریقہ سے انگلینڈ ہجرت کر گئے تھے۔مسٹر سُنک نے اپنی اسکولی تعلیم ونچسٹر کالج سے کی۔ انہوں نے لنکن کالج، آکسفورڈ میں فلسفہ، سیاست اور اقتصادیات میں اپنی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے فل برائٹ پروگرام کے تحت اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری حاصل کی۔

یارک شائر کے رچمنڈ سے رکن پارلیمان رشی سنک 2015 میں پہلی بار پارلیمنٹ پہنچے تھے۔ بریگزٹ کی حمایت کی وجہ سے پارٹی میں ان کا قد کافی بڑھ گیا۔ مسٹر سنک اس وقت کی برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت میں پارلیمانی انڈر سیکرٹری  بھی رہے۔  محترمہ تھریسا مے کے مستعفی ہونے کے بعد، مسٹر سنک نے سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی کنزرویٹو لیڈر بننے کی مہم کی حمایت کی۔ مسٹر جانسن کے وزیر اعظم مقرر ہونے کے بعد، مسٹر سنک کو ٹریژری کا چیف سکریٹری مقرر کیا گیا۔
وزیر خزانہ کی حیثیت سے، مسٹر سنک نے کووڈ۔ 19 وبا کے معاشی اثرات کے تناظر میں برطانیہ میں حکومت کی اقتصادی پالیسی پر نمایاں کام کیا جس کی چہار جانب پزیرائی ہوئی ۔
05 جولائی 2022 کو، مسٹر سنک نے اقتصادی پالیسی کے معاملات پر مسٹر جانسن کے ساتھ اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر خزانہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ مسٹر سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید کے استعفوں نے جانسن حکومت کو بحران میں ڈال دیا اور مسٹر جانسن کو وزیر اعظم کے عہدے سے مستعفی ہوناپڑا۔
مسٹر سنک 12 مئی 1980 کو ساؤتھمپٹن، برطانیہ میں ہندوستانی پنجابی ہندو سناروالدین یشویر اور اوشا سنک کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ ان کے دادا- دادی ہندوستانی ریاست پنجاب میں پیدا ہوئے اور 1960 کی دہائی میں مشرقی افریقہ سے اپنے بچوں کے ساتھ برطانیہ ہجرت کر گئے۔ اگست 2009 میں، مسٹر سنک نے ہندوستانی ارب پتی، انفوسس کے بانی، این  آر نارائن مورتی کی بیٹی اکشتا مورتی سے شادی کی۔ دونوں کی ملاقات اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے دوران ہوئی تھی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔
یہاں یہ بتاتے چلیں کہ ہندو مذہب میں عقیدت رکھنے  والے مسٹر سُنک نے 2017 سے ہاؤس آف کامنز میں بھگوت گیتا پر حلف لیا تھا۔ وہ اس سے قبل ایسٹ لندن سائنس اسکول کے گورنر تھے۔ برطانیہ میں پارٹی گیٹ اسکینڈل جس میں مسٹر بورس جانسن کو بہت زیادہ خفت کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کی آنچ  مسٹر سنک پر بھی پڑی تھی۔ مسٹر سنک کو پارٹی گیٹ اسکینڈل میں جرمانہ بھی  عائد کیا گیا۔ انہیں ایک مقررہ جرمانے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سنک کی مقبولیت میں بھی کمی واقع ہوئی۔

ادھر، انفوسس کے شریک بانی  اور رشی سُنک کے خسر نارائن مورتی نے منگل کو کہا کہ انہیں اپنے داماد پر فخر ہے، جو برطانیہ کے پہلے ہند نژاد وزیر اعظم بنے ہیں۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں مسٹر مورتی نے کہا، ’’رشی کو مبارکباد۔ ہمیں ان پر فخر ہے اور ان کی مزید  کامیابیوں کے خواہاں ہیں۔‘‘انہوں نے کہا، "ہمیں یقین ہے کہ وہ برطانیہ کے لوگوں کے لیے سب سے بہتر کریں گے۔
اسے اتفاق ہی کہا جائے گا کہ دیوالی کے دن مسٹرسنک کو یہ موقع ملا اور اس سے اس تہوار کا جوش دوبالا ہوگیا۔ ہندوستانی لوگوں نے برطانیہ میں خوب دیوالی منائی اور ہندوستان میں بھی اس موقع کو جشن کے طور پر منایا گیا۔
ویسٹ منسٹر کے امیر ترین سیاست دانوں میں سے ایک مسٹر سنک دو ماہ سے بھی کم عرصے میں برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم بنے ہیں۔ وہ جدید دور میں برطانیہ کے وزیر اعظم بننے والے سب سے کم عمر رہنما ہیں۔