شادی کی شوٹنگ

خلاف شریعت امورسے اجتناب میں ہی عافیت ہے

حمیرا علیم

جب کیمرا ایجاد نہیں ہوا تھا شادیاں تب بھی ہوتی تھیں۔اور بغیر ویڈنگ شوٹ کے ہوتی تھیں جس کے کئی فوائد بھی تھے دلہا دلہن اور باراتی کم خرچ میں شادی بھگتا لیا کرتے تھے نہ تو ڈیکوریشن، لباس، میک اپ، اور ہال وغیرہ کا جھنجھٹ ہوتا تھا نہ ہی باراتی مشکل میں پڑتے تھے ایک ہی سوٹ میں کئی شادیاں نمٹا لی جاتی تھیں۔پھر کیمرا ایجاد ہوا تو بطور یادگار فوٹو شوٹ ہونے لگے۔گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ ان فوٹو شوٹ میں جدت بھی آتی گئی اور نت نئے انداز میں انہیں کیا جانے لگا۔
کبھی سمندر کی تہہ میں، کبھی پہاڑوں کی چوٹیوں پہ جال لگا کر، کبھی طیارے سے پیرا شوٹنگ کرتے ہوئے، کبھی سمندری جہاز پہ اور کبھی جنگلی جانوروں کے درمیان۔ غرض شوق رکھنے والے مختلف اور نئے طریقوں سے اپنی شادی کے شوٹ کو یادگار بنانے کے لیے کوشاں نظر آتا ہے۔ایسا ہی ایک واقعہ چند دن پہلے پیش آیا۔ روجن کی عمر 28 اور ششی کلا کی عمر 20 سال تھی، ان کی شادی نومبر میں ہونے والی تھی۔
وہ شادی سے دو ہفتے قبل میسورو کے مقام پہ ٹالکد میں دریائے کووری میں اپنے پری ویڈنگ فوٹو شوٹ کے لیے گئے۔انہوں نے دریا کے کنارے ریزورٹ سے کشتی مانگی تاکہ وہ اس پہ بیٹھ کے دریا میں فوٹو شوٹ کروا سکیں۔ وہاں انہیں بتایا گیا کہ ان کی کشتی صرف اپنے کسٹمرز کے لیے ہے۔ جس کے بعد انہوں نے بید سے بنی ایک چھوٹی کشتی حاصل کی اور اپنے کچھ رشتے داروں کے ساتھ دریا کے پار اتر گئے۔دلہا دلہن نے فیصلہ کیا کہ وہ کشتی میں دریا کی سیر کریں گے اور اس دوران ان کے رشتے دار ان کی تصاویر لیں گے۔وہ دس پندرہ میٹر دور گئے ہوں گے جب دلہا پوز بنانے کے لیے کھڑا ہوا جس کی وجہ سے کشتی الٹ گئی۔دلہا دلہن تیرنا نہیں جانتے تھے لہذا دونوں ڈوب گئے جبکہ ملاح نے تیر کر اپنی جان بچائی۔
دراصل ہم مغرب کی تقلید میں اس قدر اندھے ہو چکے ہیں کہ بلا سوچے سمجھے وہی کام کرنے لگتے ہیں جو مغربی باشندے کرتے ہیں۔ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ مغرب میں ایسے کسی بھی شوٹ کے وقت مکمل حفاظتی انتظامات کیے جاتے ہیں اور کسی بھی حادثے کی صورت میں ریسکیو ٹیم انہیں بچانے کے لیے موجود ہوتی ہے جبکہ ہمارے ہاں ایسا کوئی انتظام نہیں ہوتا۔اس لیے شادی کا جوڑا پہننے کی بجائے کفن پہننے سے بچنے کے لیے سادگی سے شادی کیجیے اور اگر بہت ہی شوق ہو تو کسی اسٹوڈیو یا گھر پہ فوٹو شوٹ کروا لیجیے، کیونکہ شادی کو یادگار بنانے کے لیے ایک منفرد، جدید اور مہنگا فوٹو شوٹ نہیں بلکہ آپ کی آپس میں محبت ، ایک دوسرے کو سمجھنا ، ایک دوسرے کا لحاظ رکھنا اور خلاف طبیعت بعض امور پر سمجھوتہ کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ میں نے کچھ ایسی شادیوں کے بارے میں بھی پڑھا ہے جہاں کروڑوں روپیہ خرچ کیا گیا۔صرف ایک شادی کارڈ ہی ہزاروں روپے کا تھا کئی کئی دن رسوم منائی گئیں۔لیکن ولیمے والے دن ہی طلاق ہو گئی۔اور ایسی شادیاں بھی دیکھی ہیں جن میں عام دنوں والے لباس میں دلہا کے والدین اور بہن بھائی دلہن کے والدین اور بہنوں بھائیوں کے ساتھ مسجد گئے نکاح کیا اور دلہن کو بغیر کسی بینڈ باجے، جہیز اور باراتی کے اپنے گھر لے آئے اور دلہا دلہن خوش باش زندگی گزار رہے ہیں ۔
شادی آپ کی ہے تو فیصلہ بھی آپ ہی کو کرنا ہو گا کہ وہ کیسی ہونی چاہیے۔آپ کا فیصلہ اگر شریعت اسلامی سے نہ ٹکراتا ہو تو آپ ایک بابرکت نکاح کی توقع کرسکتے ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  28 اگست تا 3 ستمبر 2022