کرناٹک کے وزیر کے ایس ایشورپا کا کہنا ہے کہ بھگوا جھنڈا مستقبل میں ترنگے کی جگہ لے سکتا ہے

نئی دہلی، فروری 10: پی ٹی آئی کے مطابق کرناٹک کے وزیر کے ایس ایشورپا نے بدھ کے روز کہا کہ زعفرانی پرچم مستقبل میں کسی وقت قومی پرچم کی جگہ لے سکتا ہے۔

تاہم انھوں نے مزید کہا کہ ترنگا ابھی قومی پرچم ہے اور سب کو اس کا احترام کرنا چاہیے۔ وزیر نے کہا کہ جو قومی پرچم کا احترام نہیں کرتا وہ غدار ہے۔

دکن ہیرالڈ کے مطابق ایشورپا نے، جو دیہی ترقی اور پنچایت راج کے وزیر مملکت ہیں، کہا کہ زعفرانی پرچم سو، دو سو یا پانچ سو سالوں میں قومی پرچم بن سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ لوگ پہلے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے وعدوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں پر ہنستے تھے، لیکن ’’کیا آج ہم نے وہ حاصل نہیں کیا؟‘‘

دکن ہیرالڈ کے مطابق وزیر نے مزید کہا کہ ’’ہم ہر جگہ زعفرانی پرچم لہرائیں گے، لال قلعہ میں بھی۔ آج یا کل ہندوستان ایک ہندو راشٹر بن جائے گا۔‘‘

ایشورپا نے کرناٹک کانگریس کے سربراہ ڈی کے شیوکمار کے اس دعوے کا بھی جواب دیا کہ منگل کو تعلیمی اداروں کے اندر حجاب پہننے کے خلاف طلبا کے احتجاج کے دوران شیو موگا کے طلبا نے ترنگے کو بھگوا جھنڈے سے بدل دیا۔

پی ٹی آئی کے مطابق وزیر نے شیوکمار کے دعوے کو جھوٹ قرار دیا اور ان پر ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا۔

انھوں نے دعویٰ کیا ’’ہاں، وہاں بھگوا جھنڈا لہرایا گیا، لیکن قومی پرچم کو نیچے نہیں کیا گیا۔ زعفرانی جھنڈا کہیں بھی لہرایا جا سکتا ہے، لیکن قومی پرچم کو نیچے کرکے نہیں، ایسا نہ ہوا ہے اور نہ کبھی ہوگا۔‘‘

ایشورپا نے کہا کہ حجاب پر پابندی صرف ان تعلیمی اداروں میں لاگو ہوتی ہے جو یونیفارم پر اصرار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ جو چاہیں پہن سکتے ہیں۔

کرناٹک ہائی کورٹ فی الحال اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ بدھ کو اس نے کیس کو بڑی بنچ کو بھیج دیا۔