رپورٹ کارڈ: حصولیابیاں بیک نظر
’وزیراعظم مودی بہترین ایوینٹ مینیجر ہیں‘۔ یہ بات ان کے سیاسی گرو لال کرشن ایڈوانی نے خود کہی تھی۔لیکن ملک چلانے کے لیے ایونٹ مینجمنٹ کی محدود صلاحیت کافی نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے مدبرانہ صلاحیت درکار ہوتی ہے بہرحال اپنی وزارت عظمیٰ کے آٹھ برسوں میں انہوں نے اپنے گرو کی بات کو سچ ثابت کیاہے اسی لیے ان کے کاموں میں نمود ونمائش اور تشہیر کا پہلو سب سے نمایاں نظر آتا ہے۔
مودی حکومت نے ان 8 برسوں کے دوران تمام ہی شعبوں میں وکاس کی گنگا بہانے کے دعوے کیے ہیں۔ یہ دعوے حقیقت سے کتنے قریب ہیں اس کا فیصلہ تو ملک کے عوام کو ہی کرنا ہے۔تاہم حکومت کی طرف سے جاری رپورٹ کارڈ اور حصولیابیوں کو ہم یہاں من و عن پیش کر رہے ہیں۔ تمام اعداد و شمار مختلف وزارتوں سے لیے گئے ہیں ۔
وزارت ثقافت :پہلی مرتبہ ملک کے تمام سابق وزرائے اعظم اور قبائلی مجاہدین آزادی کے اعزاز میں میوزیم کا قیام، شری رام جنم بھومی کی تعمیر نو، کرتار پور کوریڈور کا افتتاح نیز 26 دسمبر کو’ویر بال دیوس ‘ قرار دیا گیا۔ اکثریتی آبادی کو خوش کرنے کے لیے 2014 سے اب تک 200 سے زیادہ قیمتی مورتیوں کو بھارت واپس لایا گیا۔ 2021 میں امریکہ نے 157 فن پارے بھارت کے حوالے کئے۔ سال 2022 میں آسٹریلیا نے چوری کئے گئے29 فن پاروں کوبھارت کےحوالے کیا۔
تاریخی مقامات کی بحالی کا نعرہ دے کر، ایک بڑی آبادی کو خوش کرنے اور اسی نام پر سیاست کرنے کی اس حکومت نے بھرپور کوشش کی۔ شری رام جنم بھومی مندر کی تعمیر نو۔ شری سومناتھ مندر کی تزئین کاری۔ کیدار ناتھ دھام کی از سر نو تعمیر۔ بھگوان کاشی وشو ناتھ دھام کی تجدید نو۔ اجین مہاکال مندر راہداری کی شاندار انداز میں جدید کاری۔
کارپوریٹ امور، کامرس اور صنعت کی وزارت:مودی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی کمپنیوں کو سہولیات اور سنگل ونڈو سسٹم فراہم کرانے کے نام پر بڑے بڑے ایوینٹس کرائے تاکہ سرمایہ کاروں کو راغب کرایا جا سکے۔ حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے ٹیکس نظام میں اصلاح کی ہے جس سے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔ اور 22-2021 میں ایف ڈی آئی سے 83 بلین ڈالر کی آمدنی ہوئی ہے۔ تجارتی اشیا کی اب تک کی سب سے زیادہ برآمدات( بلین امریکی ڈالر) کی گئی ہے۔ مالی سال 2021 میں291، مالی سال 2022 میں 721، جی ایس ٹی کی سب سے زیادہ وصولی، راست ٹیکس کی سب سے زیادہ وصولی کی گئی۔
زراعت وکسانوں کی بہبود کی وزارت: حکومت نے بڑے پیمانے پرکسانوں کے احتجاج کے بعد تین زرعی قوانین سے دستبرداری اختیار کی ہے۔ مودی سرکار کا دعوی ہے کہ اس نے 1000 منڈیوں کو مربوط اور 1.72 لاکھ کسانوں کو رجسٹر کیا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار تمام فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت میں بے مثال اضافہ – پیداوار، لاگت سے 1.5 گنا زیادہ، سالانہ 6000 روپے کی وزیر اعظم کسان آمدنی امداد، کسان کریڈٹ کارڈس سے، کسانوں کے لئے مختص کردہ بجٹ میں 5.6 گنا اضافہ، 11 کروڑ سے زائد کسان براہ راست، خود کار طریقے سے رقم حاصل کر رہے ہیں۔ 1.2 لاکھ کروڑ روپے کسانوں کو ادا کئے گئے تقریباً 23 کروڑ ایس ایچ سی ایس کسانوں کو تقسیم کیے گئے۔
وزارت آیوش: حکومت نے وزارت آیوش کے نام سے ایک نئی وزارت کی تشکیل کی ۔ 23-2022 میں اس وزارت کے کل بجٹ میں 3050 کروڑ روپے تک کا اضافہ کیا گیا۔ وزیراعظم مودی کے ذریعہ تجویز کردہ بین لاقوامی یوم یوگا کا تصور اقوام متحدہ کے ذریعہ تسلیم کیا گیا۔
صحت و خاندانی بہبود کی وزارت: آیوشمان بھارت، پی ایم جن آروگیہ یوجنا، پانچ لاکھ روپے / خاندان / سال تک ہیلتھ انشورنس کور، 3.28 کروڑ لوگوں کا مفت علاج کیا گیا، 17.9 کروڑ مستفیدین کو ای – کارڈس جاری کیے گئے، مفت اور بنیادی حفظان صحت مہیا کرانے والے 1.18 لاکھ سے زیادہ صحت اور تندرستی کے مراکز فعال بنائے گئے۔ 2014 سے 2726 کروڑ روپے مرکزی اسپتالوں کی تعمیر اور اپگریڈیشن کے لئے خرچ کیے گئے، 6 نئے ایمس نے کام کرنا شروع کیا ہے، ہر ضلع میں ایک ایمس اور میڈیکل کالجوں کی تعداد میں 55 فیصد کا اضافہ کیا گیا۔کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے 477 دنوں کے اندر 190 کروڑ سے زیادہ ٹیکے لگائے گئے، 20 کروڑ ہندوستان میں بنے ٹیکے 100 ممالک کو برآمد کئے گئے۔
انفراسٹرکچرمیٹرو کی تعمیر 20 کلو میٹر / سالانہ – 2002 سے 2014، 63 کلو میٹر / سالانہ – 2014 سے 2022، 10 لاکھ سے زیادہ الیکٹرک گاڑیاں اور 1742 چارجنگ اسٹیشنز، بھارت کے کئی نئے شہروں میں میٹرو کی منظوری اور کئی میٹرو روٹس کی توسیع کی گئی۔
خواتین و اطفال کے بہبود کی وزارتسکنیا سمردھی یوجنا: 2.73 کروڑ بچیوں کے کھاتے کھولے گئے، اسٹینڈ اپ انڈیا: 83فیصد سے زیادہ خواتین نئی صنعت کار، پی ایم کوشل وکاس یوجنا: تربیت یافتہ امیدواروں میں تقریباً 50 فیصد خواتین ہیں، پی ایم مدرا یوجنا: 60 فیصد سے زیادہ اپنا خود کا اکاؤنٹ رکھنے والی خواتین صنعت کار ہیں، زچگی سے متعلق پیڈ چھٹیوں میں توسیع 26 ہفتوں تک کی چھٹی دینے والا دنیا کا ایک واحد ملک ہے بھارت، تین طلاق کو ختم کیا گیا: مسلم خواتین کے وقاراور تحفظ کو یقینی بنایا گیا کا نعرہ دے کر اس حکومت نے مسلمانوں کے عائلی معاملات میں مداخلت کی۔
وزارت تعلیم:قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو متعارف کیا گیا۔ تعلیمی بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی۔ نئے آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم 2014 کے بعد سے ہر سال کھولے گئے، 2014 کے بعد سے ہر سال 2 کالج قائم کئے گئے، 16 ہندوستانی یونیورسٹیاں چوٹی کی 100 عالمی فہرستوں میں شامل، کُل طبی سیٹوں میں 80 فیصد کا اضافہ، یونیورسٹیوں کی تعداد میں 44 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
وزارت داخلہ/وزارت دفاع: سشکت بھارت – 2016 میں سرجیکل اسٹرائکس اور 2019 میں فضائی کاررائیوں کے ذریعہ سرحد پار کی دہشت گردی کو مناسب جواب، 2014 کے بعد سے غیر جنگی زونس میں بھارتی شہروں میں کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا، ہندوستان نے جنگ سے متاثرہ علاقوں سے شہریوں کو بحفاظت نکالنے میں دنیا کی مدد کی، دہشت گردانہ حملوں میں کمی، ہندوستان میں نکسل اور بائیں بازو کے انتہا پسندوں کے حملے میں زبردست کمی، ملک بھر میں دہشت گردانہ سرگرمیوں اورواقعات میں کمی، جموں وکشمیر نے دفعہ 370 کے بعد اچھی حکمرانی دیکھی۔
قبائلیوں کی ہمہ جہت ترقی:
15 نومبرکوجن جاتیئے گورو دیوس کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 384 ایکلیویہ ماڈل رہائشی اسکولوں میں درس و تدریس کی شروعات ہوگئی ہے۔ 3,110 ون دھن وکاس کیندر قائم کئے گئے ہیں۔ جس میں 8.5 لاکھ کاریگروں، دستکاروں اور خان ساماؤں کو روزگار دیا گیا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے مالی شمولیت کے اقدامات – 22 لاکھ کروڑ سے زیادہ کی رقم 2.22 لاکھ کروڑ بینک اکاؤنٹس میں راست طریقے سے (ڈائریکٹ بینفٹ ٹرانسفر)منتقل کی گئی ہے، پی ایم جن دھن یوجنا کے تحت 45 کروڑ افراد کو باضابطہ بینکنگ نظام کے تحت لایا گیا ہے۔ اقتصادی طور پر کمزور طبقے(عام زمرہ) کے لئے نوکریوں اور تعلیمی اداروں میں 10 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ (مرتب: سبطین کوثر)
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 12 جون تا 18 جون 2022