چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن کے لیے ہندوستان کا کارپوریٹ سیکٹر بھی بھی ذمہ دار ہے: وزیر خارجہ ایس جے شنکر

نئی دہلی، فروری 24: وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جمعرات کو کہا کہ ہندوستان کا کارپوریٹ سیکٹر بھی چین کے ساتھ ملک کے تجارتی عدم توازن کا ذمہ داری ہے۔

وزارت خارجہ کے سالانہ ایشیا اکنامک ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا کہ چین کے ساتھ تجارتی عدم توازن ایک ’’انتہائی سنگین‘‘ معاملہ ہے۔

مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ’’ہندوستانی کارپوریٹس نے اس قسم کی لنکیجز، وینڈر سپلائیز، کل پرزے، اجزاء اور انٹرمیڈیٹس تیار نہیں کیے ہیں جو ہماری مدد کریں۔‘‘

جے شنکر کے تبصرے ایک ایسے وقت میں آئے ہیں جب چین کے ساتھ ہندوستان کا تجارتی خسارہ اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے۔ 2022 می بیجنگ کے ساتھ نئی دہلی کی درآمدات اور برآمدات کے درمیان فرق پہلی بار 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

پچھلے سال چین کی بھارت کو برآمدات سالانہ بنیادوں پر 22 فیصد بڑھ کر 119 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ دریں اثناء چین کی درآمدات کم ہو کر 17.5 بلین ڈالر رہ گئیں۔

چین کے ساتھ ہندوستان کی تجارت کی مقدار بھی سب سے اونچی سطح پر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی کی وجہ سے ٹھنڈے تعلقات کے باوجود پچھلے کچھ سالوں میں اس میں اضافہ ہوا ہے۔

جمعرات کو جے شنکر نے کہا کہ خود انحصاری کے لیے مودی حکومت کی ’’آتما نربھر بھارت‘‘ مہم کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران سامنے آنے والی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ایک اصلاحی اقدام تھا۔

پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’آتما نربھر بھارت… یہ کوئی نعرہ نہیں ہے۔ یہ دراصل صنعت کے لیے ایک پیغام ہے…لوگوں کے فائدے کے لیے ہے۔۔۔براہ کرم جو کچھ آپ ہندوستان سے حاصل کر سکتے ہیں، وہ یہیں سے حاصل کرنا آپ کا فرض ہے، صرف اخلاقی ذمہ داری نہیں۔ اگر دوسروں پر اس قدر منحصر ہوں گے تو اس سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہے۔‘‘

انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان جیسی بڑی معیشت مینوفیکچرنگ کو نظر انداز نہیں کر سکتی اور صرف سروس سیکٹر کے ارد گرد مرکوز نہیں رہ سکتی۔