پنجابی گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کی سیکیورٹی واپس لینے کے ایک دن بعد انھیں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا

نئی دہلی، مئی 29: دی ٹریبیون کی خبر کے مطابق پنجابی گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کو پنجاب کے مانسا ضلع کے جاہاورکے گاؤں میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ حملہ آوروں نے اس جیپ پر فائرنگ کر دی جس میں وہ سفر کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ جیپ میں موجود دو دیگر زخمی ہو گئے۔

حملہ آوروں کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق یہ حملہ پنجاب حکومت کی جانب سے موسے والا سمیت 424 افراد سے سیکیورٹی کور واپس لینے کے صرف ایک دن بعد ہوا ہے۔

اے این آئی کی خبر کے مطابق موسے والا کو دو دیگر افراد کے ساتھ حملے کے بعد مانسا اسپتال لے جایا گیا۔

اسپتال کے ایک سول سرجن رنجیت رائے نے کہا ’’تین لوگوں کو اسپتال لایا گیا تھا، جن میں سے سدھو موسے والا کی موت ہوگئی تھی۔ ابتدائی علاج کے بعد، دونوں زخمیوں کو مزید علاج کے لیے اعلیٰ ادارے میں ریفر کر دیا گیا ہے۔‘‘

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (مانسا) گوبندر سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ موسے والا کو کئی گولیاں لگیں۔

دی ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ اس حملے میں گینگسٹر ملوث تھے۔ اخبار کے مطابق کینیڈا میں مقیم گینگسٹروں نے حال ہی میں کئی پنجابی فنکاروں سے تاوان طلب کیا تھا۔

موسے والا نے حال ہی میں پنجاب اسمبلی کا الیکشن مانسا حلقہ سے کانگریس کے ٹکٹ پر لڑا تھا اور وہ عام آدمی پارٹی کے لیڈر وجے سنگلا سے ہار گئے تھے۔

جمعہ کو سنگلا کو بدعنوانی کے الزام میں 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔

منگل کو سنگلا کو ان کے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد ریاستی کابینہ سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ اسی دن انھیں پنجاب اینٹی کرپشن سیل نے مبینہ طور پر تعمیراتی منصوبوں کی الاٹمنٹ کے لیے 1.16 کروڑ روپے رشوت اور مستقبل کے ٹھیکوں میں 1% کمیشن کا مطالبہ کرنے پر گرفتار کیا تھا۔

پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے اس واقعے پر صدمے کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ مجرموں کو سزا دی جائے گی۔ انھوں نے پنجاب کے شہریوں سے بھی امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔

کانگریس پارٹی نے موسے والا کی موت پر صدمے کا اظہار کیا اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ پارٹی کی طلبہ یونین کے قومی سکریٹری روشن لال بٹو نے ریاستی حکومت کے ذریعے موسے والا کی سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی موس والا کے اہل خانہ اور مداحوں سے تعزیت کی۔

انھوں نے کہا ’’کانگریس کے ہونہار لیڈر اور باصلاحیت فنکار سدھو موسے والا کے قتل سے گہرا صدمہ اور دکھ ہوا‘‘۔

دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر منجندر سنگھ سرسا نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات شروع کریں کہ کس طرح وہ فہرست لیک ہوئی جس میں ان لوگوں کے نام شامل تھے جن کی سکیورٹی واپس لی گئی تھی۔