پنجاب: گورنر نے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو خبردار کیا کہ اگر ان کے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا تو وہ ریاست میں صدر راج نافذ کر دیں گے

نئی دہلی، اگست 25: پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت نے جمعہ کو وزیر اعلی بھگونت مان کو خبردار کیا کہ اگر ان کے خطوط کا جواب نہیں دیا گیا تو وہ ریاست میں صدر راج کی سفارش کر سکتے ہیں اور فوجداری کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کو لکھے ایک خط میں پروہت نے کہا کہ انھیں یہ بتاتے ہوئے تکلیف ہو رہی ہے کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاست میں آئینی مشینری کی ناکامی کا شکار ہے۔

پروہت نے بھگونت مان کو مشورہ دیا کہ وہ ان خامیوں کو دور کریں اس سے پہلے کہ میں آئین کی دفعہ 356 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 124 کے تحت کوئی ’’حتمی فیصلہ‘‘ لوں۔

آئین کی دفعہ 356 کے تحت کسی ریاست میں صدر راج نافذ کیا جاتا ہے، عام طور پر گورنر کی سفارش پر۔ دفعہ 124 صدر یا گورنر پر حملہ کرنے یا غلط طریقے سے اپنے قانونی اختیارات کے استعمال سے روکنے سے متعلق ہے۔

گورنر نے خط میں لکھا ’’اس سے پہلے کہ میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے جاؤں… میں آپ سے کہتا ہوں کہ میرے خطوط کے تحت مانگی گئی مطلوبہ معلومات مجھے ارسال کریں، اور ریاست میں منشیات کے مسئلے سے متعلق آپ کے ذریعے اٹھائے گئے اقدامات کے معاملے میں بھی مطلع کریں، جس میں ناکام ہونے کی صورت میں میں قانون اور آئین کے مطابق کارروائی کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔‘‘

پروہت اور مان کے درمیان گذشتہ سال مارچ میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے کئی مسائل پر تنازعہ چل رہا ہے، جس میں وائس چانسلرز کی تقرری، اسمبلی کے خصوصی اجلاسوں کا بلانا اور سرکاری کاموں سے مان کی غیر حاضری شامل ہیں۔

عام آدمی پارٹی کے پنجاب کے ترجمان ملویندر سنگھ کانگ نے جمعہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی پر الزام لگایا کہ وہ ان ریاستوں میں حکومتوں کے کام میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہی ہے جہاں وہ اقتدار میں نہیں ہے۔

کانگ نے پی ٹی آئی کو بتایا ’’گورنر کو اپنی اخلاقیات کو برقرار رکھنا چاہیے اور انھیں دفعہ 356 کی دھمکی نہیں دینی چاہیے۔ اگر وہ صدر راج نافذ کرنا چاہتے ہیں تو منی پور اور ہریانہ میں ایسا کرنا مناسب ہوگا۔‘‘

اپنے خط میں پروہت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ چیف منسٹر ان کی طرف سے مانگی گئی معلومات دینے سے ’’جان بوجھ کر انکار‘‘ کر رہے ہیں۔ انھوں نے جون میں پنجاب اسمبلی میں مان کی طرف سے ان کے خلاف استعمال کیے گئے کچھ ’’تضحیک آمیز الفاظ‘‘ پر بھی اعتراض کیا۔

گورنر نے دعویٰ کیا کہ انھیں پنجاب میں منشیات کی بے تحاشا دستیابی اور استعمال کے حوالے سے مختلف ایجنسیوں سے رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔

گورنر نے مزید کہا کہ آئین کے تحت یہ ان کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انتظامیہ موثر کام کرے اور ریاستی حکومت کی تجاویز قانون کے خلاف نہ ہوں۔