پنجاب پولیس نے 122 سابق وزرا اور ایم ایل ایز کی سیکیورٹی واپس لی
نئی دہلی، مارچ 13: عام آدمی پارٹی کے رہنما بھگونت مان کی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف برداری سے کچھ دن پہلے ریاستی پولیس نے 122 سابق وزرا اور ایم ایل ایز کی سیکورٹی واپس لے لی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق سینئر پولیس حکام کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (سیکیورٹی) نے 11 مارچ کو کہا کہ عدالتوں کے مخصوص احکامات پر تعینات اہلکاروں کو واپس نہیں لیا جائے گا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر مقامی پولیس کے پاس کسی کو خطرے کے حوالے سے کوئی تازہ، مخصوص معلومات دستیاب ہوں تو سیکورٹی واپس لینے سے پہلے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس/سیکیورٹی، پنجاب سے پیشگی کلیئرنس حاصل کی جا سکتی ہے۔‘‘
ہفتہ کو نامزد وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’پولیس کا مقصد پولیسنگ کرنا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ پہلے پولیس اہلکار سیاست دانوں کے گھروں کے باہر تعینات ہوتے تھے اور تھانے خالی رہتے تھے۔ میرے خیال میں پنجاب کے لوگوں کی حفاظت چند لوگوں کی حفاظت سے زیادہ اہم ہے۔
ان اہم لیڈروں کی فہرست میں، جو پولیس سیکیورٹی سے محروم ہوجائیں گے، سابق وزرا من پریت سنگھ بادل، راج کمار ویرکا، بھارت بھوشن آشو، برہم موہندرا، سنگت سنگھ گلزیان اور سابق اسپیکر کے پی سنگھ شامل ہیں۔
کانگریس کی پنجاب یونٹ کے سربراہ نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ نوجوت کور سدھو بھی اپنی سیکیورٹی سے محروم ہو جائیں گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی اور اکالی دل کے اہم نام، جو سیکورٹی سے محروم ہو جائیں گے، ان میں دلجیت سنگھ چیمہ، توتا سنگھ، سکندر سنگھ ملوکا، چونی لال بھاگا، منورنجن کالیا، انل جوشی، دنیش بابو آدیش پرتاپ سنگھ کیرون، اور سابق ایم ایل اے شرنجیت ڈھلون اور پون کمار ٹینو ہیں۔
اس فہرست میں عام آدمی پارٹی کے سابق قائدین جگتار سنگھ جگا، کنور سندھو، امرجیت سنگھ سنڈو اور ایچ ایس پھولکا کے نام بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو عام آدمی پارٹی نے 117 اسمبلی حلقوں میں سے 92 میں جیت حاصل کرتے ہوئے ریاست میں زبردست اکثریت حاصل کی۔ مان نے دھوری کی نشست 58,206 ووٹوں کے فرق سے جیتی۔ مان 16 مارچ کو وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھائیں گے۔