پنجاب اسمبلی انتخابات: کسان رہنما گرنام سنگھ چارونی نے اپنی سیاسی پارٹی کا اعلان کیا
نئی دہلی، دسمبر 19: بھارتیہ کسان یونین لیڈر گرنام سنگھ چارونی، جو زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کی سرکردہ شخصیات میں سے ایک ہیں، نے ہفتے کے روز اپنی سیاسی پارٹی ’سنیکت سنگھرش پارٹی‘ کا اعلان کیا۔
چارونی نے کہا کہ پارٹی پنجاب کی تمام 117 سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی کوشش کرے گی۔ واضح رہے کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات اگلے سال ہونے والے ہیں۔
کسان رہنما چارونی نے چندی گڑھ میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ملک میں سیاست آلودہ ہو چکی ہے اور اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں پالیسی ساز سرمایہ داری کو فروغ دے رہے ہیں، ’’وہ سرمایہ داروں کے حق میں پالیسیاں بناتے ہیں غریبوں کے لیے نہیں۔‘‘
چارونی نے کہا کہ ان کی پارٹی کا مقصد سیاست کو صاف کرنا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم اچھے لوگوں کو آگے لائیں گے۔ ہم ان لوگوں کو سیاست سے باہر نکال دیں گے جو غریبوں کو لوٹ رہے ہیں۔ ہمارا مقصد مساوات پیدا کرنا اور مفت تعلیم اور طبی علاج فراہم کرنا ہے۔
بھارتیہ کسان یونین کے رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی میں مختلف برادریوں کے نمائندے ہوں گے۔ انھوں نے پریس بریفنگ میں ان کا تعارف کرایا۔
چارونی سمیکت کسان مورچہ کی کور کمیٹی کا حصہ تھے، جو کسانوں کی یونینوں کی ایک مشترکہ تنظیم تھی جس نے دہلی کے سرحدی داخلی مقامات پر زبردست احتجاج کی قیادت کی۔ ایک سال سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے مظاہرے گزشتہ ہفتے اپنے اختتام کو پہنچے۔
کسانوں کا مطالبہ تھا کہ گزشتہ سال ستمبر میں منظور کیے گئے تین زرعی قوانین کو منسوخ کیا جائے۔ انھیں خدشہ تھا کہ یہ قوانین زرعی شعبے میں کارپوریٹ غلبہ کو جنم دیں گے۔ آخر کار مرکز نے ان کا مطالبہ مان لیا اور 19 نومبر کو اعلان کیا کہ ان قوانین کو واپس لے لیا جائے گا۔
لیکن کسانوں نے فوری طور پر احتجاج ختم نہیں کیا۔ انھوں نے دیگر مطالبات کو تسلیم کرنے پر زور دیا جیسے کہ کم از کم امدادی قیمت کی ضمانتیں، مظاہرین کے خلاف درج مقدمات کی منسوخی اور احتجاج کے دوران مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ دینا۔
مرکز نے کسانوں کو یقین دلایا کہ وہ کم از کم امدادی قیمت پر بات چیت کے لیے ایک کمیٹی بنائے گی۔
9 دسمبر کو کسان تنظیموں کو لکھے ایک خط میں مرکز نے کہا کہ کئی ریاستوں نے احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے پر اتفاق کیا ہے۔ مرکز نے مزید کہا کہ اتر پردیش اور ہریانہ کی ریاستی حکومتوں نے احتجاج کے دوران مرنے والے کسانوں کے خاندانوں کے لیے معاوضے کی منظوری بھی دے دی ہے۔