مہاراشٹر: پونے کے ایک اسکول کے پرنسپل پر ہندوتوا گروپ کے ارکان نے حملہ کیا
نئی دہلی، جولائی 6: پولیس نے بتایا کہ مہاراشٹر کے پونے ضلع میں ایک اسکول کے پرنسپل پر منگل کو مبینہ طور پر ہندوتوا تنظیم کے ارکان نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے حملہ کیا کہ طالب علموں کو عیسائی دعا گانے کے لیے کہا گیا تھا۔ انھوں نے لڑکیوں اور لڑکوں کے واش رومز کے درمیان سے گزرنے والی رہداری میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے پر بھی اعتراض کیا۔
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں پونے کے تالیگاؤں دبھاڈے قصبے میں ایک ہجوم کو ’’ہر ہر مہادیو’’ کے نعرے لگاتے ہوئے ڈی وائی پاٹل ہائی اسکول کے پرنسپل الیگزینڈر کوٹس ریڈ کا پیچھا کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
پرنسپل ایک عمارت کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ایک پھٹی ہوئی قمیض میں نظر آتے ہیں۔ ہجوم میں شامل ایک شخص پھر ان پر حملہ کرتا ہے لیکن دوسرے اسے روک دیتے ہیں۔
Alexander Reid, Principal, D Y Patil English High School, Ambi, was allegedly beaten up by B,ajrang goons for conducting Christian prayer ‘Our Father who art in Heaven’, every morning in school prayer. Several Hindu schools ask the students to utter veds, that never 1/2 pic.twitter.com/EgDKaflRu4
— Брат (@B5001001101) July 6, 2023
تالیگاؤں ایم آئی ڈی سی علاقے کے پولیس انسپکٹر رنجیت ساونت نے بتایا کہ چند والدین نے ہندوتوا تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ کے ساتھ مل کر ریڈ پر حملہ کیا اور اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے۔
ساونت نے کہا کہ جس کیمرہ پر انھوں نے اعتراض کیا تھا وہ کیوبیکلز کے اندر نہیں تھا بلکہ ’’باہر راہداری میں‘‘ تھا۔
ہجوم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ طلبا سے ہر صبح ایک عیسائی دعا گانے کو کہا جاتا تھا۔ تاہم انسپکٹر ساونت نے کہا ’’یہ ایک عام دعا ہے جو ‘اوہ لارڈ’ سے شروع ہوتی ہے۔ والدین نے کہا کہ یہ بائبل کی ایک آیت ہے۔ لیکن دعا میں ایسی کوئی چیز نہیں ہے جو مذہبی تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہو یا بائبل سے ہو۔‘‘
پولیس انسپکٹر نے کہا کہ حکام والدین کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست کی بنیاد پر معاملے کی انکوائری کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’اسکول نے شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ ہم پرنسپل پر حملہ کرنے والوں کے خلاف احتیاطی کارروائی کر سکتے ہیں۔‘‘
یہ واقعہ منگل کو اس وقت پیش آیا تھا جب تقریباً 100 افراد کا ایک گروپ اسکول میں گھس گیا تھا۔