سناتن دھرم کی مقدس کتاب میں رسول اللہ کا ذکر
غیر مسلم اسکالرس نے بھی شان رسالتؐ کا اعتراف کیا ہے
ڈاکٹر محمد لئیق ندوی قاسمی
وید میں اللہ کے رسول محمد ﷺ اور ان کی والدہ کے نام کا ذکر کیا گیا ہے
’وشنو ياس‘ عبدالله ، ’سومتى‘ آمنه۔
محمد ﷺ کے باپ کا نام عبد اللہ اور ان کی ماں کا نام آمنہ تھا۔ اسی طرح دوسری علامتوں کا ذکر بھی وید میں کیا گیا ہے۔
سناتن دھرم کی مستند کتاب وید ہے۔ وید کی زبان سنسکرت ہے جس کا انداز زیادہ تر علامتی اور تمثیلی ہے۔ اس علامتی انداز بیان میں وید میں ٣١ جگہ لفظ ’ نراشنس‘ آیا ہے۔ نام کے علاوہ ویدوں میں نراشنس کی زندگی کے متعلق تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ لفظ نراشنس کسی بھگوان کا لقب نہیں بلکہ اس لفظ کا تعلق ایک انسان سے ہے۔ یہ دو لفظوں ’نر‘ اور ’آشنس‘ سے مرکب ہے۔ نر کا معنی ہے ’انسان‘ اور آشنس کا معنی ہے ’تعریف کیا ہوا‘ وید کے شارح جناب ساین اپنی کتاب ’ساین بھاشیہ‘ میں رگ وید سنہتا منڈل ٥ سوكت ٥ منتر ٢ کی تشریح میں لفظ نراشنس کا ترجمہ ’’تعریف کیا ہوا انسان‘‘ لکھا ہے۔ لفظ نراشنس کا ترجمہ سوامی دیانند سرسوتی نے بھی ’’تعریف کیا ہوا انسان‘‘ ہی کیا ہے۔
(رگ وید ہندی بھاشیہ، صفحہ ٢٥، ناشر ساروديشك آریہ پرتی ندھی سبھا)
وید میں نراشنس کی علامات بھی بیان کی گئی ہیں:
’’اے لوگو! عزت و احترام کے ساتھ سنو کہ نراشنس کی تعریف کی جائے گی۔ اس شرنارتھی (مہاجر) کو ساٹھ ہزار نوے دشمنوں کے بیچ پاتے ہیں، اس کی سواری اونٹ ہے، اس کی بیس اونٹنیاں ہیں، اس کی ایک سواری کی عظمت فرشتوں کو چھوتی ہے، خدا نے اس مامہ رشی کو سو دینار ( سورن مدرا ) دس مالائیں، تین سو گھوڑے اور دس ہزار گائیں دیں‘‘
( اتھروید ، ٢٠ : ١٢٧ ، ١ – ٣ )
نام کے علاوہ ویدوں میں نراشنس کی زندگی کے متعلق تفصیلات ملتی ہیں۔
وید کے حسب بالا حوالے کی درج ذیل باتوں پر غور کریں :
نراشنس کی تعریف کی جائے گی :
’’اے لوگو! عزت و احترام کے ساتھ سنو کہ نراشنس کی تعریف کی جائے گی‘‘ ۔
پہلے منتر کا جملہ مستقبل کا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نراشنس زمانہ ویدک کے بعد کسی زمانے میں آئے گا۔ اسی منتر میں دوسری بات یہ ہے کہ کہ نراشنس کی تعریف کی جائے گی۔ پوری انسانی تاریخ میں کسی انسان کی اتنی تعریف نہیں کی گئی جتنی حضرت محمدﷺ کی کی گئی۔ دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصہ میں بلا ناغہ دن میں پانچ بار محمد ﷺ کا نام نامی بلند کیا جاتا ہے اور اذان میں گواہی دی جاتی ہے کہ محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ۔
صرف ان پر ایمان لانے والے ہی نہیں بلکہ ان لوگوں نے بھی محمدﷺ کی تعریف کی اور ان کو خراج عقیدت پیش کیا جو آپ کے ماننے والے نہیں تھے۔ بعض غیر مسلموں کے نام یہ ہیں۔ ہندو مذہب اور مقدس کتابوں کے مشہور عالم سوامی ویکانند، مشہور برطانوی فلسفی برنارڈ شا، برٹر نیڈر رسل Russel، نپولین، ٹالسٹائی، ایچ جی ویلز، گوئٹے، فلپ ہٹی، باڈلے، مائیکل کنگ اور ایڈویل وغیرہ ہیں۔ یہ سب نبیﷺ کی مدح و تعریف کرنے والوں کی طویل فہرست میں شامل ہیں۔ انگلش امریکی عالم ڈریپر اپنی کتاب A History of the Intellectual Development of Europe
حصہ اول صفحہ ٣٢٩ میں لکھتے ہیں:
’’سنہ ٥٦٩ عيسوی میں جیسٹینین کی موت کے چار سال بعد عرب کے شہر مکہ میں اس انسان کی پیدائش ہوئی جس نے پوری بنی نوع انسان کو تمام انسانوں سے زیادہ متاثر کیا ‘‘۔
پنڈت وید پرکاش نے جو سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں اور الہ آباد یونیورسٹی سے منسلک ہیں، ایک کتاب ’کلکی اوتار‘ لکھی ہے جس کا مطب ہے ’’تمام کائنات کے رہنما‘‘۔ انہوں نے اپنی اس تصنیف نفیس کو مشہور و معروف پنڈتوں کے سامنے پیش کیا جو سنسکرت زبان و ادب اور ہندو مذہب کے ماہرین ہیں، ان سب نے اس کتاب ’کلکی اوتار‘ کا بغور مطالعہ کیا اور اس کتاب کے مندرجات اور تمام حوالہ جات (References) کو صحیح قرار دے کر اس کی تصدیق و توثیق کردی۔
مصنف کی تحقیق کے مطابق ’کلکی اوتار‘ کے مصداق حضرت محمد ﷺ کی ذات ہے۔ انہوں نے ہندوؤں سے گزارش کی ہے کہ انہیں ’کلکی اوتار‘ کا مزید انتظار نہیں کرنا چاہیے بلکہ محمد ﷺ کی رسالت پر ایمان لاکر دین اسلام قبول کرلینا چاہیے اور ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔
ڈاکٹر مائیکل ایچ ہارٹ تحریر کرتے ہیں:
میں نے لقمان کی دانائی پڑھی، ارسطو کا منطق اور فلسفہ پڑھا، بو علی سینا کی حذاقت اور طبابت پڑھی، رستم و سہراب کی داستان پڑھی، لینن و کارل مارکس کے نظریات کا مطالعہ کیا، مشرق و مغرب کی ساری لیڈرشپ اور عرب و عجم کے تمام لیڈروں کا بغور جائزہ لیا، لیکن مجھے کوئی ایسا قائد جس کی شخصیت کا ہر پہلو بے داغ اور پر کشش اور جاذب نظر ہو، جس سے اپنے اور پرائے محبت کرنے پر مجبور ہوجائیں، ان میں سے کوئی نظر نہیں آیا جن کا میں نے بڑی محنت اور عرق ریزی سے مطالعہ کیا تھا۔
***
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 جولائی تا 09 جولائی 2022