’’آکسیجن کی کمی سے ہونے والی اموات مجرمانہ ہیں، یہ نسل کشی سے کم نہیں‘‘: الہ آباد ہائی کورٹ

اترپردیش، مئی 5: الہ آباد ہائی کورٹ نے منگل کے روز کہا کہ اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کورونا وائرس کے مریضوں کی موت ایک ’’مجرمانہ فعل‘‘ ہے اور ’’نسل کشی سے کم نہیں‘‘ ہے۔

جسٹس اجیت کمار اور سدھارتھ ورما پر مشتمل بنچ اتر پردیش میں وبائی بیماری سے نمٹنے سے متعلق سو موٹو کیس کی سماعت کررہا تھا اور اس نے لکھنؤ اور میرٹھ میں کوویڈ 19 مریضوں کی موت سے متعلق خبروں اور سوشل میڈیا پوسٹوں پر مبنی یہ مشاہدات کیے۔ عدالت نے واقعات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ضلعی حکام سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔

بار اینڈ بنچ کے مطابق عدالت نے اس واقعے کا نوٹس لیا جس میں میرٹھ کے میڈیکل کالج کے ٹروما سنٹر کے آئی سی یو میں آکسیجن کی فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے پانچ مریضوں کی موت ہوگئی تھی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا ’’اسی طرح یہ خبریں بھی وائرل کی جارہی تھیں کہ سن اسپتال، گومتی نگر، لکھنؤ اور میرٹھ کے ایک اور نجی اسپتال نے اسپتال میں داخل مریضوں کو صرف اس وجہ سے بھیج دیا کہ مطالبہ کے باوجود بھی آکسیجن کی فراہمی نہیں کی گئی۔‘‘

بنچ نے اس واقعے سے متعلق ان ویڈیوز کا حوالہ دیا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں اور نوٹ کیا کہ یہ صورت حال ریاستی حکومت کے اس دعوے کے برخلاف ہے کہ آکسیجن کی سپلائی میں کوئی کمی نہیں ہے۔

حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت عام طور پر ریاستی یا ضلعی انتظامیہ سے صرف سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کی بنیاد پر کسی معاملے کی تحقیقات کے لیے نہیں کہتی، لیکن یہاں اس معاملے میں حاضر وکلا نے عرض کیا ہے کہ دوسرے اضلاع میں بھی ایسی ہی صورتِ حال تھی۔

لائیو لاء کے مطابق عدالت نے پوچھا ’’جب سائنس اتنی ترقی یافتہ ہے کہ ان دنوں ہارٹ ٹرانسپلانٹیشن اور دماغ کی سرجری بھی ہو رہی ہے تو ہم اپنے لوگوں کو اس طرح سے کیسے مرنے دے سکتے ہیں۔‘‘

منگل کی سماعت کے دوران وکیل انوج سنگھ نے عدالت میں عرض کیا کہ آدتیہ ناتھ کی حکومت کے ذریعہ کوویڈ 19 وارڈوں اور اسپتالوں میں آئی سی یوبیڈز کی دستیابی کو ظاہر کرنے کے لیے بنائے گئے ایک پورٹل نے غلط اعداد و شمار ظاہر کیے ہیں۔ سنگھ نے عدالتی کارروائی کے دوران ہی بستر طلب کرتے ہوئے لکھنؤ کے ایک اسپتال سے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن طبی سہولت نے بتایا کہ ان کے پاس ’’لیول -2 اور لیول -3‘‘ کے بیڈ دستیاب نہیں ہیں، جب کہ پورٹل سے ظاہر ہورہا تھا کہ وہ خالی ہیں۔

اس معاملے کی پچھلی سماعت کے دوران الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش میں پنچایت انتخابات کے دوران کورونا وائرس کے سبب 135 پولنگ افسروں کی ہلاکت کی اطلاع پر ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔ منگل کے روز عدالت نے نوٹ کیا کہ اس معاملے پر پیش کردہ جواب میں ضلعی عہدیداروں کی تصدیق کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

دریں اثنا منگل کے روز دہلی ہائی کورٹ نے بھی مرکزی حکومت کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے پوچھا کہ دارالحکومت کو آکسیجن کی فراہمی سے متعلق عدالت کے احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نہ شروع کی جائے۔‘‘

گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے بھی مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا اور کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن اور دوائیوں کی فراہمی سے متعلق ’’قومی منصوبہ‘‘ مانگا تھا۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس کی تباہ کن دوسری لہر کے نتیجے میں دہلی اور متعدد دیگر ریاستوں میں طبی آکسیجن اور ادویات کی وسیع پیمانے پر قلت ہے۔