2024 کے انتخابات کے لیے اپوزیشن نے اپنے اتحاد کا نام INDIA رکھا

نئی دہلی، جولائی 18: کانگریس کے سربراہ ملکارجن کھڑگے نے منگل کو اعلان کیا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اتحاد کا نام INDIA یعنی انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس کھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ بنگلورو میں اپوزیشن کی دوسری میٹنگ میں لیا گیا، جس میں 26 پارٹیوں نے حصہ لیا۔ یہ دو روزہ میٹنگ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی سے مقابلہ کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔

کھڑگے نے کہا کہ اپوزیشن کی تیسری میٹنگ ممبئی میں ہوگی، جس کے دوران 11 رکنی رابطہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ اجلاس کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

کانگریس سربراہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھا ہے اور اس اتحاد کا ایجنڈا ملک اور اس کے لوگوں کو بچانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ آج ہم بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں جن میں میڈیا بھی شامل ہے، جسے نریندر مودی نے پکڑ لیا ہے۔ اس سے قبل کبھی میں نے اپنے 52 سالہ سیاسی کیریئر میں ایسا دباؤ نہیں دیکھا۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ اپوزیشن کی لڑائی بی جے پی کے نظریے کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ لڑائی ہندوستان کے خیال کے دفاع کی لڑائی ہے۔ ایک گروپ کے طور پر ہم ہندوستانی آئین کا دفاع کر رہے ہیں، ہندوستانی عوام کی آواز اور اپنے عظیم ملک کے نظریے کا دفاع کر رہے ہیں۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال نے کہا کہ 26 اپوزیشن پارٹیاں ایک نئے ہندوستان کا خواب لے کر اکٹھا ہوئی ہیں۔

کیجریوال نے کہا کہ ’’نو سال پہلے ہندوستان نے نریندر مودی کو ووٹ دیا تھا اور انھیں ملک کی خدمت کا موقع ملا تھا۔ تاہم ان نو سالوں میں، ایک بھی شعبہ ایسا نہیں ہے جو ترقی کا دعویٰ کر سکے۔‘‘

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الزام لگایا کہ مرکز کی حکومت کا واحد کام حکومتوں کو خریدنا اور بیچنا ہے۔

اجلاس کے بعد جاری مشترکہ قرارداد میں 26 اپوزیشن جماعتوں نے ملک بھر میں ذات پات پر مبنی مردم شماری کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔

اس میں کہا گیا ہے ’’ہم اقلیتوں کے خلاف پیدا کی جا رہی نفرت اور تشدد کو شکست دینے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ خواتین، دلتوں، آدیواسیوں اور کشمیری پنڈتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنے، تمام سماجی، تعلیمی اور اقتصادی طور پر پسماندہ برادریوں کے لیے منصفانہ سماعت اور پہلے قدم کے طور پر ذات پت پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

26 اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کی طرف سے ہندوستانیوں کو ’’ہدف بنانے، ایذا پہنچانے اور دبانے‘‘ کی ’’منظم سازش‘‘ کے خلاف لڑنے کا بھی عزم کیا۔

فریقین نے منی پور میں نسلی تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کو امن اور مفاہمت کے راستے پر واپس لانے کی فوری ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم قوم کے سامنے ایک متبادل سیاسی، سماجی اور اقتصادی ایجنڈا پیش کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ ’’ہم حکمرانی کے مادہ اور انداز دونوں کو تبدیل کرنے کا وعدہ کرتے ہیں جو زیادہ مشاورتی اور زیادہ جمہوری ہو گی۔‘‘