2017 سے اب تک چائلڈ میرج اور پوکسو ایکٹ کے تحت گرفتار 8,773 ملزماں میں سے صرف 494 کو سزا سنائی گئی ہے: ہمنتا بسوا سرما

نئی دہلی، مارچ 14: وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے پیر کو کہا کہ آسام میں کم عمر بچیوں کی شادی اور جنسی زیادتی کے معاملات میں چارج شیٹ میں نامزد 8,773 افراد میں سے 2017 سے اب تک صرف 494 کو سزا سنائی گئی ہے۔

شرما نے کہا کہ چارج شیٹ میں جن لوگوں کا نام لیا گیا ہے، ان کے خلاف پروہبیشن آف چائلڈ میرج ایکٹ اور پروٹیکشن آف چلڈرن فرام سیکسوئل آفنس ایکٹ (POCSO) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کل 494 افراد کو سزا سنائی گئی اور کل 6,174 افراد کو ضمانت پر رہا کیا گیا۔ یہ صرف 5.63 فیصد کی سزا کی شرح کی نمائندگی کرتا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے یہ اعداد و شمار آسام اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے عبدالرشید منڈل کے ایک سوال کے جواب میں بتائے۔

جنوری میں سرما نے اعلان کیا تھا کہ آسام پولیس 14 سال سے کم عمر کی لڑکیوں سے شادی کرنے والے مردوں کے خلاف پوکسو ایکٹ کے تحت اور 14 سال سے 18 سال تک کی لڑکیوں سے شادی کرنے والوں کے خلاف چائلڈ میرج ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرے گی۔

پولیس نے کم عمری کی شادی کے خلاف حکومت کے اس کریک ڈاؤن کے تحت 3 مارچ تک کم از کم 3,163 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں 94 خواتین بھی شامل ہیں۔

آسام میں سینکڑوں خواتین ان گرفتاریوں اور اپنے خاندان کے افراد کے خلاف پولیس کی کارروائی کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی وجہ سے موجودہ جیلوں میں جگہ کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

اسکرول کی خبر کے مطابق پولیس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ مسلم آبادی والے اضلاع میں دوسروں کے مقابلے زیادہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ بسوناتھ، بارپیٹا، بکسا، دھوبری، ہوجائی، بونگائیگاؤں اور ناگاؤں کے اضلاع میں ہر ایک میں 100 سے زیادہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔

پیر کو سرما نے اسمبلی کو بتایا کہ حکومت نے کم عمری کی شادی والے جوڑے سے پیدا ہونے والے بچوں کی ذمہ داری اٹھانے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر کسی بچے کی دیکھ بھال اور حفاظت کی ضرورت ہو تو حکومت ایسے اقدامات کر سکتی ہے۔

کئی اپوزیشن ایم ایل ایز نے الزام لگایا ہے کہ ریاست میں کم عمری کی شادی کے خلاف مہم نے سماج میں بگاڑ پیدا کیا ہے۔