نریندر مودی کو مذہبی منافرت کے زہر کو پھیلنے سے روکنے کے لیے آگے آنا چاہیے: نصیرالدین شاہ
نئی دہلی، جون 9: این ڈی ٹی وی کے مطابق بدھ کو اداکار نصیر الدین شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو آگے بڑھنا چاہیے اور مذہبی برادریوں کے درمیان نفرت کے زہر کو پھیلنے سے روکنا چاہیے۔
نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکار نے یہ تبصرہ 26 مئی کو ٹائمز ناؤ ٹیلی ویژن چینل پر ایک مباحثے کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کی معطل ترجمان نپور شرما کی طرف سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں توہین آمیز تبصروں پر ہونے والے ہنگامے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیا۔
تقریباً بیس ممالک اور تنظیموں نے ان تبصروں کی مذمت کی ہے۔ ان میں سے کچھ ممالک میں سوشل میڈیا صارفین نے ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
بدھ کے روز شاہ نے کہا کہ مودی ٹویٹر پر کئی ’’نفرت پھیلانے والوں‘‘ کو فالو کرتے ہیں۔
اداکار نے مزید کہا ’’انھیں (مودی) کو کچھ کرنا ہی ہوگا۔ انھیں اس زہر کو بڑھنے سے روکنے کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے۔‘‘
شاہ نے ہندوستانی حکومت کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھایا کہ توہین آمیز تبصرے مرکزی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے اور یہ کچھ ’’بھڑکانے والے عناصر‘‘ کی طرف سے کیے گئے تھے۔ قطر اور کویت میں ہندوستانی سفیروں نے یہ بیان مغربی ایشیائی ممالک کے حکام کی طرف سے طلب کیے جانے کے بعد دیا تھا۔
نصیرالدین شاہ نے کہا ’’وہ [نپور شرما] بی جے پی کی قومی ترجمان ہیں۔‘‘
بی جے پی نے شرما کو ان کے تبصروں پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کے درمیان 5 جون کو معطل کر دیا تھا۔
شاہ نے یہ بھی کہا کہ مودی کو 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان ہریدوار میں منعقدہ مذہبی کانفرنس میں اشتعال انگیز تقاریر پر بھی اپنا موقف واضح کرنا چاہیے۔
شاہ نے بدھ کو این ڈی ٹی وی کو بتایا ’’میں وزیر اعظم سے اپیل کروں گا کہ وہ ان لوگوں میں کچھ اچھا احساس پیدا کریں۔ اگر ان کا یقین وہی ہے جو دھرم سنسد [مذہبی اجتماع] میں کہا گیا تھا، تو انھیں اس کا اعتراف کرنا چاہیے اور اگر نہیں تو انھیں کھل کر کہنا چاہیے۔‘‘
دریں اثنا سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ شرما کے تبصرے پر مسلم اکثریتی ممالک کی طرف سے ردعمل سے ’’مناسب سیاسی سطح پر‘‘ نمٹا جانا چاہیے تھا۔
انصاری، جو ایک سابق سفارت کار بھی ہیں، نے کہا کہ سفارت خانوں اور سرکاری ترجمانوں کا بیانات اور وضاحتیں جاری کرنا کافی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم اس معاملے کو حل کر سکتے تھے لیکن کسی نے مناسب وقت پر ایسا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔