یوم آزادی کی تقریر میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پورا ملک منی پور کے لوگوں کے ساتھ ہے

نئی دہلی، اگست 15: وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو اپنی یوم آزادی کی تقریر میں کہا کہ پورا ملک منی پور کے لوگوں کے ساتھ ہے اور ریاست میں امن بحال کرنے کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے۔

مودی نے دہلی کے لال قلعہ سے اپنے خطاب میں کہا ’’گذشتہ چند ہفتوں میں شمال مشرقی بالخصوص منی پور میں تشدد کی لہر تھی۔ بہت سے لوگوں کی جانیں گئیں اور ہماری ماؤں اور بیٹیوں کی بے عزتی ہوئی۔ لیکن پچھلے کچھ دنوں میں خطے میں امن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘‘

مودی نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت ریاست میں مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملک منی پور کے لوگوں کے ساتھ ہے۔ ’’گزشتہ چند دنوں میں جو امن بحال ہوا ہے اسے جاری رہنا چاہیے۔ امن کے ذریعے ہی حل کا راستہ تلاش کیا جائے گا۔‘‘

مودی نے پورے ہندوستان میں اتحاد کو فروغ دینے کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے منی پور کا حوالہ بھی دیا۔

شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی کو کوکی اور میتی برادریوں کے درمیان تشدد شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 187 افراد ہلاک اور تقریباً 60,000 اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

11 اگست کو ختم ہونے والے مانسون سیشن کے دوران اپوزیشن نے یہ مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا کہ مودی پارلیمنٹ میں منی پور کی صورت حال پر بات کریں۔ لیکن وزیر اعظم نے 10 اگست کو لوک سبھا میں دو گھنٹے سے زیادہ کی تقریر میں نہایت ہی مختصر طور پر اس موضوع پر بات کی۔

منگل کو اپنی یوم آزادی کی تقریر کے دوران مودی نے اپنی اس یقین دہانی کو بھی دہرایا کہ ہندوستان اگلے پانچ سالوں میں دنیا کی تین بڑی معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔

وزیر اعظم نے سب سے پہلے یہ بیان 26 جولائی کو دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا تھا۔

منگل کو مودی نے کہا ’’2014 میں ہم عالمی معیشت میں دسویں نمبر پر تھے۔ آج 140 کروڑ شہریوں کی محنت رنگ لائی ہے اور ہم دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوا کیوں کہ ہم نے رساو کو روکا، ایک مضبوط معیشت بنائی اور غریبوں کی فلاح و بہبود پر زیادہ سے زیادہ رقم خرچ کی۔‘‘

مودی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مہنگائی پر قابو پانے کی ہندوستان کی کوششیں پہلے کے مقابلے میں زیادہ کامیاب رہی ہیں۔ مودی نے کہا ’’تاہم ہمیں اس سے مطمئن نہیں ہونا چاہیے، ہمیں مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں مزید لڑنے کی ضرورت ہے۔‘‘

دریں اثنا کانگریس نے منگل کے روز کہا کہ مودی کی یوم آزادی کی تقریر تحریف، جھوٹ، مبالغہ آرائی اور مبہم وعدوں سے بھری ہوئی تھی۔

کانگریس کے جنرل سکریٹری (برائے مواصلات) جے رام رمیش نے کہا ’’انھوں نے [مودی] نے ان ناکامیوں پر کوئی افسوس یا اعتراف نہیں کیا جس کی وجہ سے منی پور ایک جنگی علاقے میں تبدیل ہو گیا ہے۔ انھوں نے ڈھٹائی سے دعویٰ کیا کہ ‘امرت کال’ میں ‘بھارت ماتا’ کو زندہ کیا جا رہا ہے۔‘‘

رمیش نے یہ بھی کہا کہ مودی نے دعویٰ کیا کہ ایک نئے ورلڈ آرڈر کا آغاز ہوا ہے کیوں کہ دنیا نے کووڈ 19 وبائی امراض کے دوران ہندوستان کی صلاحیت کو دیکھا، لیکن دنیا وبائی بیماری کی دوسری لہر کے دوران اسپتالوں کے باہر لاشوں کے ڈھیر اور گنگا ندی میں بہنے والی لاشوں کو نہیں بھولی ہے۔