تورات اور بائبل نذر آتش  کرنے کامعاملہ،مسلم نوجوان نے اراد ہ ترک کر کے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا

32 سالہ شامی نوجوان احمد علوش نے کہا کہ میرا کسی مذہبی کتاب کو جلانے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے، میرا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ قرآن اور دیگر مذہبی کتابوں کو جلانا نفرت انگیز جرم سمجھا جانا چاہیے۔

اسٹاک ہوم،16جولائی:۔

سویڈن میں گزشتہ روز عید الاضحٰی کے دن ایک عراقی عیسائی نوجوان کے ذریعہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے مذموم عمل سے پوری دنیا کے مسلمانوں میں ناراضگی ہے ،مختلف طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔دریں اثنا ایک شامی نوجوان نے قرآن کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کا ایک الگ طریقہ اپناتے ہوئے سویڈش حکومت سے سویڈن میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر تورات اور بائبل جلانے کی اجازت حاصل کی اور اس پر عمل آوری کے لئے وہ  احتجاج کے مقام پر پہنچا لیکن عین وقت اس نے تورات اور بائبل کو نذر آتش کرنے سے انکار کرکے سویڈش انتظامیہ ، سیکورٹی اہلکاروں سمیت پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک شام سے تعلق رکھنے والا 32 سالہ احمد علوش نے  تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کرتے ہوئے اپنے بیگ سے لائٹر نکال کر زمین پر پھینک دیا اور کہا کہ اس کا کبھی مقدس کتابوں کو جلانے کا ارادہ نہیں تھا، یہ محض قرآن کی بےحرمتی کرنے والوں کو ایک پیغام ہے کہ مقدس کتابوں  کی بے حرمتی نہ کی جائے انہیں جلایانہ  جائے۔

احمد نے اپنے بیگ سے ایک قرآن نکالا اور سویڈن میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے پچھلے واقعات پر تنقید کی۔ اس کا کہنا تھا کہ اگر آپ اسلام پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو کریں لیکن قرآن کو جلانا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے بلکہ یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے۔

احمد علوش نے کہا کہ وہ اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں کہ کسی بھی مقدس کتاب کو جلایا نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مسلمان ہوں اور میں مقدس اور مذہبی کتابوں کو جلا نہیں سکتا۔میرا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ قرآن اور دیگر مذہبی کتابوں کو جلانا نفرت انگیز جرم سمجھا جانا چاہیے۔ میں نے اس طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے تورات اور بائبل کو جلانے کے عمل کے لیے پولیس سے اجازت لی تھی۔  میرا کسی مذہبی کتاب کو جلانے کا قطعی طور پر کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ سویڈن کی عدالتوں نے آئینی طور پر اجتماع، اظہار رائے اور مظاہرے کی آزادی کے حق کے پیش نظر مقدس کتابوں کے نسخے جلانے کی اجازت دے رکھی ہے۔گزشتہ 28 جون کو سویڈن میں ایک عراقی پناہ گزین نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر اسٹاک ہوم کی سب سے بڑی مسجد کے سامنے قرآن کے نسخے کے کچھ صفحات کو نذر آتش کر دیاتھا۔ جس کے بعد پوری دنیا میں مسلمانوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے ۔مسلمان ممالک کے سر براہان نے بھی سویڈن حکومت سے احتجاج درج کرایا ہے ۔اور اب تک اس مذموم عمل کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے ۔