معروف عالم دین اور اسلامی اسکالر مولانا وحیدالدین خان کا انتقال، امیر جماعت اسلامی نے کیا گہرے رنج و غم کا اظہار

نئی دہلی، اپریل 22: جمعرات کے روز معروف اسلامی اسکالر مولانا وحید الدین خان کا کوویڈ 19 کے سبب انتقال ہوگیا۔ ملک کے معروف مذہبی اور سماجی رہنماؤں نے مولانا کی موت پر گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا ’’مولانا سے ذاتی طور پر میں نے بھی بہت استفادہ کیا ہے۔ بچپن ہی سے ان کی کتابیں اور ماہنامہ الرسالہ پڑھتا رہا ہوں۔ طالب علمی کے زمانے میں ایس آئی او کے متعدد کیمپوں میں ان سے استفادہ ہوتا رہا۔ ان کے دولت کدے پر بہت سی یادگار ملاقاتیں رہیں۔ مولانا کی شفقت و محبت، فکری اختلاف کے باوجود خرد نوازی اور ہماری حقیر کاوشوں کی قدردانی، اور فیض رسانی کے لئے ہر دم تیار رہنے کی خوبی سے میں ہمیشہ بے حد متاثر ہوا۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’اللہ تعالیٰ مرحوم مولانا وحید الدین خان صاحبؒ کی مغفرت فرمائے، ان کی خدمات کو قبول فرمائے۔ ان کی کوتاہیوں، فروگذاشتوں اور غلطیوں کو معاف فرمائے۔ ان کی کاوشوں کا اجر عظیم انہیں عطا فرمائے۔ اور ان کی رحلت سے اسلامی کاوشوں کے علمی محاذ پر جو بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے، اللہ تعالیٰ اسے پر فرمائے۔‘‘

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی مولانا وحید الدین خان کی وفات پر دکھ کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم مودی نے اپنے تعزیتی پیغام میں ٹویٹر پر لکھا ’’مولانا وحید الدین خان کے انتقال سے بہت رنجیدہ ہوں۔۔۔۔۔ان کے اہل خانہ اور ان کے ان گنت خیر خواہوں کے لیے تعزیت۔‘‘

96 سالہ عالم دین مولانا وحید الدین خان نے حال ہی میں COVID-19 کا مثبت تجربہ کیا تھا۔

رواں سال جنوری میں ہی حکومت نے مولانا وحیدالدین خان کے لیے ملک کا دوسرے اعلی ترین شہری ایوارڈ پدما وبھوشن کا اعلان کیا تھا۔ انھیں 2000 میں پدم بھوشن سے نوازا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ نے بتایا ہے کہ ان کا انتقال دہلی کے اپولو اسپتال میں ہوا جہاں کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے انھیں 12 اپریل کو داخل کرایا گیا تھا۔

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی مولانا کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ’’ممتاز اسلامی اسکالر مولانا وحید الدین خان کے انتقال سے گہرے رنج و غم میں ہوں۔ پدما وبھوشن وصول کرنے والے مولانا وحید الدین نے معاشرے میں امن، ہم آہنگی اور اصلاحات میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کے اہل خانہ اور خیر خواہوں سے میری گہری تعزیت۔‘‘

مولانا وحیدالدین خان نہ صرف بلکہ عالمی سطح پر نہایت مقبول تھے اور ان کی خدمات کو ہر جگہ سراہا گیا ہے۔ انھوں نے 200 سے زیادہ کتابیں لکھیں اور عالمی سطح پر ان کتابوں کو مقبولیت حاصل ہوئی۔