آکسیجن کے موجودہ بحران سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی جانیں مرکزی حکومت کے لیے اہم نہیں ہیں: دہلی ہائی کورٹ

نئی دہلی، اپریل 22: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کے روز کہا کہ وہ یہ دیکھ کر ’’حیران اور خوفزدہ ہے‘‘ کہ وبائی مرض کی دوسری لہر کے درمیان، جس نے ملک کے صحت کے نظام کو بدحال کردیا ہے، مرکزی حکومت کوویڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے ملک میں میڈیکل آکسیجن کی ’’انتہائی ضروری‘‘ ضرورت کو ذہن میں نہیں رکھتی ہے۔

دارالحکومت میں چھ اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کو دور کرنے کے لیے ہنگامی مدد کے لیے میکس اسپتال کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے یہ تبصرے کیے۔ اس سے قبل بدھ کے روز اسپتال نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کے پاس میکس شالیمار باغ میں صرف دو گھنٹے اور میکس پٹپڑ گنج میں صرف تین گھنٹے کے لیے آکسیجن باقی ہے۔ ان دونوں اسپتالوں میں 500 سے زیادہ کوویڈ 19 مریض ہیں۔

جسٹس وپن سنگھی اور ریکھا پیلی کے بنچ نے حیرت کا اظہار کیا کہ حکومت اس قدر ’’زمینی حقیقت سے غافل‘‘ ہے کہ اس نے اس شدید قلت کو دور کرنے کے لیے ابھی تک خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے ہیں۔

عدالت نے آکسیجن کے صنعتی استعمال پر فوری پابندی عائد کرنے کے لیے مرکز کو اپنے منگل کے روز دیے گئے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’کل ہمیں بتایا گیا تھا کہ آپ (آکسیجن) درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کا کیا ہوا؟ آپ نے اس سمت میں سوچا بھی نہیں ہے۔‘‘

عدالت نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ ریاست (مرکزی حکومت) کے لیے انسانی جانیں اتنی اہم نہیں ہیں۔‘‘

سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان شہریوں کے زندگی کے حق کی حفاظت کریں جو شدید بیمار ہیں اور آکسیجن کا تقاضا کرتے ہیں اور ’’کسی بھی طرح‘‘ اس کی فراہمی کریں۔

عدالت نے کہا ’’اگر ضرورت ہو تو مرکز کو صنعتوں خصوصا اسٹیل اور پیٹرولیم سے پوری سپلائی موڑنی چاہیے۔‘‘

عدالت نے مزید کہا ’’حکومت خواب سے جاگ کیوں نہیں رہی؟ ہم لوگوں کو مرنے نہیں دے سکتے۔۔۔‘

ہائی کورٹ نے کہا ’’مرکز کے پاس تمام اختیارات اور وسائل ہیں۔ یہاں تک کہ ٹاٹا (آکسیجن) کی فراہمی کررہا ہے … یہ لالچ کی اونچائی ہے۔۔۔۔کوئی انسانیت باقی نہیں رہی کیا؟‘‘

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق عدالت نے مرکز کو بتایا کہ وہ صرف دہلی ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان کی صورت حال کو لے کر فکرمند ہے۔ بنچ نے کہا ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ہندوستان بھر میں آکسیجن کی فراہمی کے سلسلے میں مرکزی حکومت کیا کر رہی ہے۔۔۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بھیک مانگیں، قرض لیں یا چوری کریں، یہ آپ کا فرض ہے۔‘‘

دہلی ہائی کورٹ نے پھر مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ دارالحکومت میں چھ میکس اسپتالوں کو فوری طور پر آکسیجن کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ اس نے کہا ’’ہم سینٹر کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہیں تاکہ کسی بھی وجہ سے اس طرح کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ اگر آکسیجن فراہم نہ کی گئی تو قیامت ٹوٹ پڑے گی۔‘‘

ایک نامعلوم عہدیدار نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ایئر فورس نے بنگلور سے آکسیجن کنٹینرز کو دہلی کے کوویڈ کیئر سنٹرس تک پہنچایا ہے۔

آئی اے ایف نے ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا تھا کہ وہ ملک بھر کے اسپتالوں کے لیے طبی عملے اور نازک سامان کی بحالی کررہا ہے۔