منی پور تشدد: مرکز نے ہائی کورٹ کے سابق جج کی قیادت میں تحقیقاتی پینل تشکیل دیا

نئی دہلی، جون 1: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعرات کو اعلان کیا کہ ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی قیادت میں ایک کمیٹی منی پور میں ہوئے تشدد کی تحقیقات کرے گی۔ شمال مشرقی ریاست میں 3 مئی سے میتی اور کوکیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں جن میں کم از کم 81 افراد ہلاک، 200 سے زائد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں۔

وزیر داخلہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’منی پور میں کئی ایجنسیاں پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے کام کر رہی ہیں۔ "ایک اعلیٰ سطحی CBI ٹیم [سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن] تشدد کے چھ واقعات کی جانچ کر رہی ہے، جو کسی سازش کا اشارہ دیتے ہیں۔ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تفتیش منصفانہ ہو۔‘‘

وزیر داخلہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ منی پور کی گورنر انسویا یوکی کی سربراہی میں ایک امن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ شاہ نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندے اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

وزیر داخلہ نے یہ بھی متنبہ کیا کہ کوکی عسکریت پسندوں کے ساتھ آپریشن معطلی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ہتھیار اٹھانے والوں کو پولیس کے سامنے خودسپردگی کرنی چاہیے۔ کومبنگ آپریشن کل سے شروع کیا جائے گا اور اگر کسی کے پاس اسلحہ ملا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

3 مئی سے اب تک پولیس کیمپوں سے کم از کم 1,420 ہتھیار اور گولہ بارود لوٹ لیا گیا ہے۔ ان میں سے اب تک 500 کے قریب بازیاب ہو چکے ہیں۔

شاہ نے، جو منی پور کے تین روزہ دورے پر ہیں، یہ اعلان امپھال میں میتی گروپس اور چورا چند پور میں کوکی سول سوسائٹی گروپس اور قبائلی رہنماؤں سے ملاقات کے ایک دن بعد کیا۔ انھوں نے کنگ پوکپی اور امپھال میں کوکی برادری اور میتی برادریوں کے افراد کے لیے قائم ریلیف کیمپ کا بھی دورہ کیا۔

ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے ریاستی حکومت پر خاموش تماشائی بننے کا الزام لگایا ہے۔ وزیر داخلہ نے انھیں انصاف اور ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔

ریاست میں سب سے پہلے تشدد 3 مئی کو شروع ہوا جب آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور کی طرف سے اکثریتی میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کے مطالبے کی مخالفت کرنے کے لیے نکالے گئے احتجاجی مارچ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

بدھ کی رات تازہ تشدد میں منی پور کے بشنو پور ضلع میں مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کا یہ واقعہ ضلع کے تانگجینگ علاقے میں ہوا۔

دریں اثنا منی پور حکومت نے ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس پی ڈونگل کو ہٹا دیا ہے۔ ان کی جگہ انڈین پولیس سروس کے افسر راجیو سنگھ کو تعینات کیا گیا ہے۔

وہیں قبائلی ادارہ منی پور ٹرائبلس فورم، دہلی نے مرکز پر زور دیا ہے کہ وہ منی پور میں پرتشدد نسلی جھڑپوں کو ہوا دینے میں وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ اور بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن لیشمبا سناجاوبا کے مبینہ کردار کی تحقیقات کرے۔

قبائلی تنظیم کے جنرل سکریٹری ڈبلیو ایل ہانزنگ نے کہا کہ سنگھ کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی منی پور میں ’’پولرائزیشن کی سیاست‘‘ دیکھنے میں آئی۔